پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بیٹر آصف علی نے کہا ہے کہ اپنی فنشنگ کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کیلے محنت کر رہا ہوں،کوشش ہے کہ نیٹس میں اس انداز میں ہی پریکٹس کروں جس سے میچ میں آخر میں آتے ہی ہٹنگ کی تیاری ہوسکے،نجی ٹی وی سے گفتگو میں آصف علی نے کہا کہ 17 سال بعد انگلش ٹیم کی آمد پر کھلاڑی پرجوش ہیں، اس سیریز کے دوران ہدف یہ ہی ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل جتنی زیادہ پریکٹس کر سکتا ہوں وہ کروں اور ساتھ ساتھ ٹیم میں جو ذمہ داری دی جا رہی ہے اس کو بخوبی نبھاں، آصف علی نے کہا کہ انگلینڈ کی سیریز کے دوران یہ بھی ہدف ہے کہ جو ایشیا کپ میں کمی رہ گئی تھی اس کو پورا کروں، ان کا کہنا تھا کہ کوچز کے ساتھ اپنی فنشنگ کو بہتر کرنے کیلئے کوشش کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیریز کے دوران آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے بھی تیاری کا بھرپور موقع ملے گا، نیٹس پر بھی اس انداز میں پریکٹس کررہا ہوں کہ جاتے ہی ہٹنگ کیلئے تیار ہوسکوں، نیٹ پر دیر سے باری لے رہا ہوں جس سے وارم اپ کے بعد سے بیٹنگ تک کے باڈی ٹمپریچر میں کمی کے حساب سے خود کو تیار کرپاں
ایک سوال کے جواب میں آصف علی نے کہا کہ کرکٹ ہے ہی پریشر کا نام اور جس نمبر پر میری باری آتی ہے وہاں عام طور پر پریشر والی صورتحال ہی ہوتی ہے کیوں کہ اکثر بارہ، تیرہ اور چودہ رنز کی ایوریج درکار ہوتی ہے، لاسٹ اوور یا ایک دو اوور کی باری کو میں نہیں کانٹ کرتا لیکن یہ کوشش کرتا ہوں کہ پہلے سے بہتر کروں اور جائزہ لیتا ہوں کہ اس بہتری کو کیسے ممکن کیا جاسکتا ہے-کوشش ہوتی ہے کہ پریکٹس میں بھی پاوور ہٹنگ کی صورتحال کے مطابق تیاری کروں کیوں کہ پریکٹس سے ہی بہتر ہوتا ہے،آصف علی کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ورلڈ کپ کیلئے بھرپور تیاری کے ساتھ جاں، انہوں نے کہا کہ سنا یہ ہی جارہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے سازگار ہوں گی، ورلڈ کپ سے قبل ایسی ہی کنڈیشنز میں نیوزی لینڈ میں سیریز کھیلنے کا موقع ملے گا،آصف علی نے کہا کہ ماضی میں آسٹریلیا میں دو میچز کھیلے لیکن اچھا اسکور نہ کرسکے لیکن اس بار پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے اور بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی