پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے ایک انٹرویو میں اپنے آبائی علاقے میں کرکٹ کی سہولیات نہ ہونے اور ٹیپ بال سے ہارڈ بال تک کے کرکٹ کے سفر پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوئر دیر میں کرکٹ کی اتنی سہولیات نہیں ہیں لہذا کبھی سوچا میں بھی نہیں تھا ہارڈ بال سے کرکٹ کھیل سکوں گا لیکن کرکٹ کا جنون ایسا تھا کہ بچپن میں کلاس میں بیٹھ کر بھی ٹیمیں بناتے تھے تاکہ بریک میں جاکر کرکٹ کھیل سکیں جس پر ابو غصہ کرتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فوکس صرف پڑھائی پر ہونا چاہیے لیکن اب والد دیکھ کر خوش ہوتے ہیں،فاسٹ بولر نے بتایا کہ بچپن میں ابو سے بہت ڈانٹ پڑی کیونکہ ان کی خواہش تھی کہ میں اسکول میں پڑھوں اس وقت والد سمیت میرے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ میں کبھی ہارڈ بال سے کھیلوں گا لیکن پھر لاہور آکر مرحوم عبدالقادر کی اکیڈمی میں پہلی بار ہارڈ بال سے کھیلا، اس کے بعد سے ہارڈ بال کرکٹ باقاعدگی سے کھیلی، انڈر16میں اچھی کارکردگی کے بعد انڈر 19کھیلا جس کے بعد پی ایس ایل میں نام آگیا اور اس کے بعد انٹرنیشنل کیرئیر کی ساری کارکردگی شائقین کے سامنے ہے،فاسٹ بولر کا مزید کہنا تھا کہ میرے لیے اسپیڈ معنی رکھتی ہے کیونکہ میں ٹیم میں ہی فاسٹ بولنگ کی وجہ سے آیا، 140پلس کے ساتھ سوئنگ کی خواہش ہو تو بہت محنت درکار ہوتی ہے لہذا ابھی تک میں بہت سی چیزوں پر کام کر رہا ہوں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی