اقوام متحدہ نے سیکولرازم کے نام پر فرانس کی جانب سے اگلے سال منعقد ہونیوالے اولمپک کھیلوں کے دوران فرانسیسی کھلاڑیوں کو حجاب پہننے سے روکنے کے جواب میں خواتین پرلباس کا ضابطہ اخلاق مسلط کرنے یا ان پر پابندی عائد کرنے کی اصولی مخالفت کی تجدید کی ہے،غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس نے آئندہ سال منعقد ہونے والے پیرس اولمپکس کے خواتین کھلاڑیوں کو حجاب پہننے سے روک دیا ہے ، یہ فیصلہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران فرانسیسی حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلوں میں سے ایک ہے جن میں مخصوص مقامات پر حجاب پر پابندی لگائی گئی تھی،فرانسیسی حکومت کے اس بیان کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیاہے ، ہائی کمشنربرائے انسانی حقوق کی ترجمان مارٹا ہرٹاڈو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عام طور پر انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کا خیال ہے کہ کسی کو بھی خواتین کو یہ حکم نہیں دینا چاہیے کہ انہیں کیا پہننا چاہیے یا کیا نہیں پہننا چاہیے،انہوں نے یاد دلایا کہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق کنونشن تمام فریقین کواس معاملے میں فرانس کو کمتری یا برتری کے خیال کی بنیاد پر کسی بھی سماجی یا ثقافتی ماڈل میں ترمیم کرنے کے لیے ضروری تمام مناسب اقدامات کرنے کا پابند کرتا ہے،اقوام متحدہ کے عہدیدار نے زور دیا کہ یہ امتیازی طرز عمل نقصان دہ نتائج کا حامل ہو سکتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق مذاہب یا عقائد کے اظہار پر پابندیاں جیسے کہ لباس کا انتخاب، صرف انتہائی مخصوص حالات میں قابل قبول ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی