چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے سابق کرکٹرز سے ملاقات کی جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔چیئرمین بی سی پی نے لاہور میں دو درجن سے زائد سابق کرکٹرز سے ملاقات کی جس میں موجودہ پاکستان کرکٹ ٹیم پر تو زیادہ بات نہ ہوئی لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ملاقات کے آغاز میں چیئرمین پی سی بی کی جانب سے پاتھ وے ٹو پاکستان کرکٹ کے عنوان سے ایک پریزنٹیشن دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایک کرکٹر کن مراحل سے گزرتا ہوا پاکستان ٹیم تک پہنچے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے ملاقات میں اس بات کی نشاندہی کی کہ پاتھ وے میں تو انڈر 19کو شامل ہی نہیں کیا گیا جس پر بتایا گیا کہ انڈر 19منصوبے کا حصہ ہے اور اس کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دی جائیگی۔سکندر بخت نے ڈومیسٹک کرکٹ کی شیڈولنگ پر بھی بات کی اور اپنی تجاویز چیئرمین پی سی بی سے شیئر کی، انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ٹیم میں سلیکشن کے لیے طریقہ کار ہونا چاہیے جس میں سب سے اہم فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھیلنا ہو ۔تمام کرکٹرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈومیسٹک سیزن میں پہلے ستمبر ۔اکتوبر میں فور ڈے کرکٹ اور بعد میں ون ڈے کرکٹ کرائی جائے، ذرائع کے مطابق پی سی بی کے مجوزہ پروگرام میں پہلے ون ڈے کرکٹ کو شیڈول کیا گیا تھا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس تجویز پر عمل کے عزم ظاہر کیا۔سابق کپتان سلمان بٹ نے ملاقات کے دوران چار روزہ کرکٹ کو اہمیت دینے پر زور دیا اور کہا کہ اے ٹیم، انڈر 19اور انڈر 16کے زیادہ سے زیادہ ٹوورز کرائے جائیں، سلمان بٹ کی تجویز پر ایک اور کرکٹر کی جانب سے یہ رائے سامنے آئی کہ اے ٹیم کے دورے آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور انگلینڈ کے ساتھ کرائے جائیں۔سلمان بٹ نے مجوزہ پینٹ اینگولر میں ٹیموں کے انتخاب کے لیے پہلے 16ریجن اور 10ڈیپارٹمنٹس کی کرکٹ کرانے کی تجویز دی اور کہا کہ ماضی کی پرفارمنس کے بجائے تازہ کارکردگی کی بنیاد پر چیمپیئنز ٹورنامنٹ کا اسکواڈ منتخب کیا جائے، سلمان بٹ نے تین روزہ اسکول کرکٹ کرانے کی بھی تجویز دی۔سلمان بٹ نے یہ تجویز بھی دی کہ دو لیگز کی این او سی کو کم از کم پانچ فرسٹ کلاس میچز میں شرکت سے مشروط کردیا جائے ۔سابق چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کوچز ڈیولپمنٹ پروگرام بنانے اور ریجنز کے معاملات ڈی سینٹرلائزڈ کرنے کی تجویز دی، انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کو انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کے بعد بغیر کسی تجربے کے پاکستان کرکٹ ٹیم میں لگا دیا گیا تھا، ایسا نہیں ہونا چاہیے،کوچنگ میں بہت سے عوامل شامل ہیں جن کی ٹریننگ ضروری ہے، کوچنگ کورسز مکمل کرنے کے بعد بھی پہلے گراس روٹ سطح پر کام کرایا جائے پھر انٹرنیشنل کرکٹ میں لایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ریجنز کی ٹیمیں ریجنز کے لوگوں کو ہی چلانی چاہئیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ لاڑکانہ کی ٹیم بھی پی سی بی ہیڈ کوارٹرز سے بنے، اس لیے ضروری ہے کہ گراس روٹ سطح کے معاملات کے لیے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے ۔سابق کرکٹر انتخاب عالم نے کہا کہ فور ڈے اور انڈر 19پر زیادہ سے زیادہ توجہ ہونی چاہیے جبکہ گرائونڈز کی حالت کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ڈیپارٹمنٹس کو بھی فیصلہ سازی میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ سابق کرکٹر عبدالرئوف نے کہا کہ پی سی بی کو پڑھے لکھے کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنی چاہیے۔ عاصم کمال نے انڈر 16سطح سے کوچنگ کورسز متعارف کرانے کی تجویز دی جبکہ یاسر حمید نے اس بات پر زور دیا کہ اس سوچ کو بدلنا ہوگا کہ بڑا کرکٹر ہی بڑا کوچ ہوگا۔ملاقات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ کارکردگی پر باضابطہ گفتگو نہیں ہوئی لیکن چیئرمین پی سی بی کی جانب سب کو رائے دینے کو کہا گیا تھا۔سابق کرکٹر صادق محمد اس موقع پر غصے میں دکھائی دیے، انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن پر کڑی تنقید کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق محمد نے قومی ٹیم کی سلیکشن کے لیے انگریزی لفظ پیتھیٹک استعمال کیا اور کہا کہ ٹیم صرف چار کھلاڑیوں کے ساتھ گئی تھی، باقی تو کسی مقصد کے نہیں تھے۔سابق بیٹر باسط علی نے ملاقات میں بتایا کہ سابق کرکٹرز کی پینشن کا سلسلہ معطل ہے جس پر چیئرمین پی سی بی نے معاملہ فوری حل کرانے کی یقین دہانی کرادی ۔چیئرمین پی سی بی نے ملاقات میں کھلاڑیوں کی تجاویز کو سراہا اور اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے بتایا کہ تجویز ہے کہ موسم گرما میں ملک کے شمال اور وسط جبکہ موسم سرما میں جنوب میں میچز کرائے جائیں، انہوں نے دیگر شہروں میں بھی اکیڈمیز کے جال بچھانے اور اسٹیڈیمز کی حالت بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ چیئرمین نے کھلاڑیوں سے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فور ڈے کرکٹ کافی اہم ہے اور اس کو ہی اہمیت دی جائے گی، اے ٹیم اور انڈر 19کے زیادہ دورے کرائے جائیں گے تاکہ بینچ کو مضبوط کیا جاسکے ۔ چیئرمین پاکستان کرکت بورڈ سے ملاقات کرنے والے کرکٹرز میں انتخاب عالم،سیلم الطاف،سکندر بخت،اقبال قاسم، ہارون رشید، صادق محمد،شفیق پاپا،سیلم یوسف، یاسر حمید،یاسر شاہ،سرفراز احمد،اعجاز احمد،باسط علی،وجاہت اللہ واسطی،عاصم کمال،محمد سمیع، راشد خان،عامر ملک، شفقت رانا، عبدالروف، سلمان بٹ،اظہر خان اور اظہر محمود شامل تھے،چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر، ڈائریکٹرز ندیم خان، عثمان واہل، عبداللہ خرم نیازی،انالسٹ بلال افضل اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی