پٹیالہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے نا مور کلاسیکل و غزل گائیک استاد امانت علی خان کی50 ویں برسی (آج) منگل کو منائی جارہی ہے۔ استاد امانت علی 1922 میں بھارت کے صوبہ پنجاب کے علاقہ شام چوراسی ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ استاد امانت علی خان تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان آئے اور لاہور میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ۔اپنی شاندار خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز کرنے والے استاد امانت علی خان جنہوں نے گائیکی کی تربیت اپنے والد سے حاصل کر کے ملی نغموں ، غزلوں اور کلاسیکل گیتو ں میں شہرت کی بلندیوں اور مقبولیت کی اعلی منزلوں کو چھوا نے سینکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت، دلفریب اور روح کو لبھانے والے نغمات و غزلیں گائیں، جن میں اے وطن پیارے وطن، انشا جی اٹھو، اے میرے پیارکی خوشبو، یہ آرزو تھی، موسم بدلا، یہ نہ تھی ہماری قسمت ،کب آئو گے ، ہونٹوں پہ کبھی ان کے وغیرہ اب بھی زبان زد عام ہیں۔ استاد امانت علی خان 17ستمبر 1974ء کو دل کے جان لیوا دورہ کے بعد اپنے مداحوں کو غمزہ چھوڑ گئے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی