محکمہ زراعت پنجاب اور حکومت کی دعوت پرسعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے20 رکنی وفدنے پنجاب کا 4 روزہ دورہ جس میں انہوں نے صوبائی دارالحکومت میں منعقدہ تین روزہ ہارٹی ایکسپومیں شرکت اور مختلف اداروں کے نمائندوں و شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔سعودی وفد کی قیادت شیخ معتصم احمد ابو زنادہ چیئرمین فروٹس اینڈ ویجیٹبل مارکیٹس سعودی عرب کررہے تھے۔اس موقع پرایوان صنعت وتجارت فیصل آباد کی قائمہ کمیٹی برائے جی سی سی ریجن کے چیئرمین حافظ شفیق کاشف نے وفد کو پنجاب کے مختلف اضلاع اور مضافات کا وزٹ کروایا جہاں پر وفد کو فروٹس کے باغات، زرعی فارمزاور ڈیری فارمز کا دورہ کرایا گیا، بعدازاں چیئرمین کرون ریزیڈینشیاچوہدری کاشف نواز رندھاوا نے وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیاجس سے خطاب میں وفد کے سربراہ شیخ معتصم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ان کے دورے کا مقصد پاکستان سے فوڈ، فروٹس، سبزیاں اور گوشت حاصل کرنا ہے کیونکہ انتہائی قریبی دوست و برادر اسلامی ملک ہونے کے ناطے ان کیلئے پاکستان اولین ترجیح ہے نیز پاکستانی فروٹس اور سبزیوں کا ذائقہ دنیاکے دیگر ممالک سے منفرد ہے اور عرب عوام اسے بہت پسند کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب میں مختلف منصوبوں پر مشترکہ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے ان کا دورہ اہم ہے جبکہ باہمی تجارت کے فروغ کیلئے پاکستان میں وسیع امکانات اور مواقع موجود ہیں۔
وفد کے رکن اور جدہ کی معروف کاروباری شخصیت سید غسان احمد مرزا نے کہا کہ سعودی عرب کے ویژن2023کے مطابق سعودی عرب کے مختلف شعبوں میں پاکستانی سرمایہ کار مشترکہ سرمایہ کاری کرسکتے ہیں جس کیلئے وہ اپنے پاکستانی بھائیوں کو سعودی عرب میں خوش آمدید کہتے ہیں۔سید غسان احمد نے کہا کہ سعودی عرب میں بڑی تعداد میں کارکنوں کی ضرورت ہے کیونکہ وہاں تمام بڑے شہروں میں تعمیر نو شروع ہوچکی ہے لہٰذا پاکستانی نوجوان اپنی صلاحیتوں کے مطابق سعودی عرب کی تعمیر میں حصہ لیں۔ پاکستانی سفارتخانہ جدہ کے ٹریڈ آفیسر فہد کاشف چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا سعودی عرب میں سفارتخانہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے سرمایہ کاروں کو ہر سہولت فراہم کریگا۔ایوان صنعت وتجارت فیصل آباد کی قائمہ کمیٹی برائے جی سی سی ریجن کے چیئرمین حافظ شفیق کاشف نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام اور اقتصادی ترقی میں سعودی امداد ہمیشہ شامل رہی ہے جبکہ موجودہ حالات میں پاکستان میں سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کی آمد خوش آئند ہونے سمیت موجودہ معاشی بحران میں ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارتی وفودکے تبادلوں اور بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے موجود امکانات کو کاروبارمیں بدلنے کیلئے کام جاری ہے۔سعودی وفد کے سینئر رکن ابو سعد سعید المالکی نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار ان کی دیرینہ خواہش ہے اور وہ 30 سال کے بعد پاکستان آئے ہیں لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان نہ صرف بہت جلد معاشی بحران سے نکلے بلکہ خطہ کی بڑی معاشی طاقت بھی بنے گا۔چیئرمین کرون ریزیڈینشیا چوہدری کاشف نواز رندھاوا نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ زرعی انقلاب کیلئے کسان دوست پالیسیاں متعارف کروائی جائیں اور سعودی عرب سمیت یو اے ای کے دیگر سرمایہ کاروں کوبھی مدعوکیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں عرب تاجر براہ راست سرمایہ کاری کرتے ہیں تو اس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے ساتھ ہزاروں کارکنوں کو روز گار ملے گا۔انہوں نے کہا کہ زراعت، لائیوسٹاک و ڈیری، فوڈ، سیاحت اور دیگر کئی شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں بھی مشترکہ سرمایہ کاری وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزاور وزیراعظم محمد بن سلمان کی سعودی عرب کی حیران کن معاشی واقتصادی ترقی کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ سعودی عرب کے مضبوط ہونے سے عالم اسلام اورانسانیت مضبوط ہوگی۔سابق ایڈیشنل آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)محمد امین وینس نے کہا کہ سعودی سرمایہ کار پنجاب میں زرعی اور ڈیری فارم بنائیں جس کیلئے مشترکہ سرمایہ کاری کی غرض سے کاروباری حضرات تیار اوراپنے سعودی بھائیوں کیلئے ان کی خدمات حاضر ہیں۔پاکستان مسلم لیگ سعودی عرب کے سرپرست اعلیٰ حاجی محمد اشرف نے کہا کہ سعودی قیادت کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش اور پرائیویٹ سیکٹر کا منصوبے لگانے کا اعلان نیک شگون ہے۔جدہ کی معروف کاروباری شخصیت عبدالخالق نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کو کامیاب بنانے کیلئے پاکستان بزنس کمیونٹی کا ہرفرد اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اپیل کی کہ پاکستانی حکومت بیرون سرمایہ کاری کیلئے خصوصی ریلیف پیکیج متعارف کروائے اوراس ضمن میں بھرپور آسانیاں پیدا کرے۔سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے وفد میں عبدالعزیز البشی، محمد احمد، سید محمد شویع البشی، ڈاکٹر ایمن عبدالمجید کے نام قابل ذکر ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی