پنجاب کھجور کی ملکی پیداوار کا 6.5 فیصد پیدا کرتا ہے جبکہ اس کے برعکس صرف خیرپور میں 75 ہزار ایکڑ رقبہ پر کھجور کے باغات اورسندھ سے 7 لاکھ ٹن کھجور حاصل کی جارہی ہے نیز فیصل آباد اور جھنگ میں کھجور کی اعلیٰ ترین قسم عجوہ،عنبراور برہی کی آزمائشی پیداوار بھی شروع ہوگئی ہے جس میں بتدریج اضافہ کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ڈیٹ پام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین اثمار و کھجور نے بتایا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر کھجور کاشت کی جاتی ہے جس کی بنا پر کھجور ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں مصر،ایران، سعودی عرب اورعراق کے بعد پاکستان کا پانچواں نمبر ہے۔انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو چار موسموں سے نواز رکھا ہے جسکی وجہ سے یہاں کی آب و ہوا ہر قسم کی پیداوار کیلئے موزوں ہے۔انہوں نے بتایا کہ کھجور کے حوالے سے بلوچستان،جنوبی پنجاب اور صوبہ سندھ کے گرم اور خشک علاقے موزوں ترین ہیں جہاں پر ہر قسم کی کھجور کی پیداوار ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ کے ضلع خیر پور میں مناسب آب و ہوا کے باعث تقریباً 75ہزار ایکڑ رقبے پر کھجور کے باغات موجود ہیں اور صرف سندھ سے سالانہ 7لاکھ ٹن کھجور حاصل کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع فیصل آباد اور جھنگ میں کھجورکی اعلیٰ ترین قسم عجوہ،عنبراور برہی کی آزمائشی پیداوار بھی شروع ہوگئی ہے جس میں بتدریج اضافہ کیلئے اقدامات جاری ہیں جبکہ پنجاب بھی ملکی پیداوار کی 6.5فیصد کھجور پیدا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسیع و عریض گرم اور صحرائی علاقہ موجود ہے اسلئے اگر حکومت ان علاقوں کے کاشتکاروں کی مناسب رہنمائی اور معاونت سمیت اعلیٰ کوالٹی کی کھجور لگانے میں مدد فراہم کرے تو ہم اعلیٰ معیار کی کھجور پیدا کرنیوالے پہلے تین ممالک کی صف میں شامل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مناسب پلاننگ سے ملک کو زیتوں کی پیداوار میں بھی خود کفیل بنایا جاسکتا ہے-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی