پاکستان میں پیداہونیوالے40اقسام کے پھلوں و سبزیوں کی سالانہ پیداوار 16ملین ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ 20سے 40فیصد تک پیداوار کھیت سے منڈی تک ترسیل کے دوران ضائع ہونے سے کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصان کاسامناکرناپڑ رہاہے لہٰذا کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کھیت سے منڈی تک ترسیل کے دوران ضائع ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کو بچانے سمیت بعد ازبرداشت عوامل کیلئے جدید ٹیکنالوجی اپنا کر بین الاقوامی منڈی میں پھلوں اور سبزیوں کی ترسیل سے زیادہ منافع حاصل کیاجاسکے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ پوسٹ ہارویسٹ ریسرچ سنٹر پھلوں اور سبزیوں کے بعد ازبرداشت نقصانات کو کم کرنے، پھلوں اور سبزیوں کے طریقہ برداشت کو بہتر بنانے، پختگی کے معیار کا تعین کرنے اور ان کو ذخیرہ کرنے کی جدید ٹیکنالوجی کی تیاری میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پھلوں اور سبزیوں کی بعدازبرداشت شیلف لائف بڑھانے اورایکسپورٹ کوالٹی کی تیاری کیلئے پری کولنگ ٹیکنالوجی و کولڈ سٹوریج ٹیکنالوجی کا قیام، گریڈنگ پیکنگ یونٹ کا قیام اور موبائل ائیر پلاسٹ ٹرک برائے ترسیل کے اقدامات نہایت ضروری ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پوسٹ ہارویسٹ سنٹر کے زرعی سائنسدان کسانوں،کھیتوں اور منڈیوں میں کام کرنے والی افرادی قوت اور زرعی ایکسپورٹ سے متعلقہ کمپنیوں کے لوگوں کی اصلاح اور رہنمائی کیلئے تربیتی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ادارہ میں آم، کینو،امرود،آڑو، اسٹرابیری،انگور،انار، لیچی، لوکاٹ،گاجر،پھول گوبھی،آلو، مرچ،پیاز، ٹماٹر اور شملہ مرچوں کی بعد ازبرداشت زندگی کو بڑھانے کیلئے بھی تحقیقات جاری ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی