تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس قرضوں کی ادائیگی میں مہلت لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ اگر چین سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک نے قرضوں کی واپسی میں چند سال کی مہلت نہ دی تو ملک چند ماہ میں دیوالیہ ہو جائے گا اور سارے متبادل پلان دھرے کے دھرے رہ جائیںگے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سیاستدان آئی ایم ایف سے قرضہ بھی چاہتے ہیں مگر اس کے خلاف مسلسل بیان بازی بھی کر رہے ہیں ۔الزامات کی بوچھاڑ کی وجہ سے آئی ایم ایف تعاون نہیں کر رہا ہے اور اسکا پروگرام کسی صورت بحال ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے ۔آئی ایم ایف نے پاکستان کو چھ ارب ڈالر کا انتظام کرنے کو کہا تھا جو نہیں کیا جا سکا، انھیں کرنسی مارکیٹ میں مداخلت پر بھی اعتراض ہے اور بجٹ انکی خواہشات کے مطابق نہیں ہے جسکی وجہ سے یہ پروگرام دس دن میں نامکمل ہی ختم ہو جائے گا۔عالمی اور مقامی ماہرین کا خیال ہے کہ معاشی بحران حل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے بلکہ عارضی اقدامات سے اسے ٹالا گیا ہے جس سے صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ضرورت اس بات کی تھی کی خطرناک معاشی حالات سے موثر انداز میں نمٹا جاتا مگر ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ سیاستدانوں کے لئے سیاسی مقاصد ملکی معیشت سے زیادہ اہم ہیں۔ پاکستان کو اب قرضہ ری سٹرکچر کرنے کی بھرپور اور ہنگامی کوششوںکی ضرورت ہے تاکہ معاشی صورتحال بہترہو سکے اور کاروباری برادری کا اعتماد بہتر بنایا جا سکے۔ اس وقت ملکی خزانے میں چار ارب ڈالر موجود ہیں جبکہ اوسطاً دو ارب ڈالر ماہانہ کا قرض واپس کرنا ہے جو نئے قرضے ملنے یا پرانے قرضوں کی ادائیگی میںمہلت ملے بغیر ناممکن ہو جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی