حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے انڈسٹریز تباہ و برباد ہو چکی ہے۔50 فیصد انڈسٹریز فار سیل ہے جسے کباڑے بھی نہیں خرید رہے ہیں کیونکہ اس کے پاس بھی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔80فیصد انڈسٹریز بند ہونے سے لاکھوں مزدور بے روز گار ہو چکے ہیںوزیرخزانہ اسحاق ڈار بند کمرے میں فیصلے کررہے ہیں اس سے ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔پنجاب کی انڈسٹریز تیزی سے بند ہورہی ہے اگر حکومت نہیں چاہتی ہم انڈسٹریز کو چلائیں ہمیں واضح طور پر بتا دیا ہم کوئی اور کاروبار کر لیں۔یہ بات ریجنل چیئرمین اپپٹما حافظ شیخ محمد اصغر قادری نے اپپٹما کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سینٹرل چیئرمین سمیت دیگر صنعتکار بھی موجود تھے انہوںنے کہا کہ بجلی' گیس'پٹرولیم سمیت خام مال مہنگا ہونے سے انڈسٹریز تباہی کا شکار ہوچکی ہے۔انڈسٹریز بند ہونے سے جہاںمعیشت بدحال ہو گی وہاں لاکھوں افراد بے روزگاری کا شکار بھی ہونگے۔انہوںنے کہا کہ صنعتکار انڈسٹریز بند نہیں کرنا چاہتے انڈسٹریز کوچلانے کے لئے صنعتکاروں نے اپنے گھر سے سیل کر دیئے۔صنعتکاروں نے آخری تک دم تک انڈسٹریز چلانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب انکی قوت برداشت جواب دے چکی ہے۔
انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں گیس 11 سو پچیس روپے جبکہ پنجاب کی انڈسٹریز کو 25 سو روپے دینا ہے تو اس دہرے معیار کی وجہ سے پنجاب کے صنعتکار دل برداشت ہو چکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ حکومت پنجاب میں بحران پیدا کرنا چاہتی ہے اگر لاکھوں مزدور بے روزگار ہونگے تو وہ سڑکوں پر آئیں اور روڈ بلاک ہونگے تو ملک جام ہو کر رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس تیزی سے کرائمز میں اضافہ ہو رہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے جس سے ہر شخص غیر محفوظ ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پرعملدرآمدسے ملک میں بھونچال آگیا ہے۔ڈالر کی قیمت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ بنیادی شرح سود سترہ فیصد سے بڑھا کر بیس فیصد کر دی گئی ہے جس پر بینک منافع ملا کر یہ شرح 24.23 فیصد تک ہو گئی جس کی موجودگی میں کوئی بھی کاروبار ممکن نہیں اس لئے بے شمار انڈسٹریز سمیت کاروبار بندہو جائیں گے اور بینک نادہندگی میں اضافہ ہوگا۔ ڈالر کی قدر میں اتار چڑھائو جاری ہے۔ گزشتہ روز بجلی تین روپے 82 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کر دی گئی ہے جبکہ سونے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے اشیائے تعیش پر سیلز ٹیکس کی شرح 22 فیصد کر دی گئی'مہنگائی 35 فیصد کی شروع کو چھو رہی ہے
اس سارے کھیل میں جہاں عوام پس رہے ہیں وہیں سٹے باز راتوں رات اربوں روپے کما رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں مسلسل تاخیر سے مارکیٹ میں بے چینی بڑھ رہی ہے اور اعلی حکام کے تسلی آمیز بیانات سے صورتحال بہتر ہونے کی بجائے بگڑ رہی ہے۔ یہ درست ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سمیت ہر قرض دہندہ سے مسلسل وعدہ خلافیاں کرکے اپنی ساکھ تباہ کر ڈالی ہے مگر عالمی ادارہ بھی مسلسل اپنی شرائط میں اضافہ اور سختی کر رہا ہے جو پریشان کن ہے۔ان حالات میں عالمی اداروں کے بارے سازشی نظریات پروان چڑھ رہے ہیںجوملکی معیشت کے لئے نیک شگون نہیںہے۔ انہوںنے کہاکہ بعض ممالک کی جانب سے پاکستان کی معیشت کونقصان پہنچانے کی سازشیںخارج ازامکان نہیں ہیں مگر زیادہ قصور ان نام نہاد ماہرین کا ہے جو سمجھتے تھے آئی ایم ایف کو نظر انداز کرکے دوست ممالک سے قرضہ لیا جا سکتاہے جو انکی خام خیال ثابت ہوئی ہے کیونکہ دوست ممالک نے بھی آئی ایم ایف کی نگرانی کے بغیر قرض دینے سے انکار کردیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی