پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث سالانہ17 لاکھ ٹن دالوں کی ضرورت ہے جبکہ گزشتہ سال اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے 478 ملین ڈالرسے زائد کی دالیں درآمد کی گئیں لہٰذاچناودالوں کی پیداوار میں اضافہ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں تاکہ چنے اور دالوں کی پیداوار میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرکے ملکی ضرورت پوری کرنے کے علاوہ قیمتی زرمبادلہ بچانے میں مدد مل سکے۔چیف سائنٹسٹ شعبہ دالیں آری فیصل آبادڈاکٹر محمد اخترنے بتایا کہ چنا اور مسور اہم پھلی دار غذائی فصلیں ہونے کی وجہ سے دالوں میں اہم مقام کی حامل ہیں لہٰذازرعی خودکفالت کے حصول و معاشی استحکام کیلئے زرعی اجناس بالخصوص دالوں کی کاشت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ یہ پروٹین سے بھرپور اور گوشت کا سستا ترین نعم البدل ہونے کے علاوہ چودہ بنیادی فوڈ آئٹمز میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ چنا اور مسور کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے اعلیٰ صلاحیت کی حامل ترقی دادہ اقسام کے بنیادی بیجوں کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے لہٰذاکاشتکارر اورزرعی سائنسدان مل کر مشترکہ کاوشوں کے ذریعے ملک میں چنا اور مسور کی کاشت کے فروغ کو یقینی بنائیں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے دالوں کی پیداوار میں اضافہ کریں تاکہ زرعی خود کفالت کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے اور دالوں کی درآمد پر خرچ ہونے والے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کی جا سکے۔انہوں نے بتایاکہ پنجاب میں بھکر،منکیرہ، چکوال اور اٹک کے علاوہ بلوچستان کے اضلاع مستونگ،بارخاں، تربت، لسبیلہ، لورالائی اور جعفر آباد،سندھ کے اضلاع سکھر اور لاڑکانہ، خیبر پختونخوا میں کرک اورلکی مروت کے علاوہ گلگت بلتستان میں دالوں کی کاشت کیلئے نئے ایریاز پر فوکس کیا جا رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی