i پاکستان

تھر میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائرسے بجلی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کیا جا سکتا ہے، ویلتھ پاکتازترین

August 15, 2022

تھر میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائرسے بجلی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کیا جا سکتا ہے،جنوری 2022 میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 32 فیصد اور لاگت 14روپے فی یونٹ تھی،تھر کے زخائر50 ارب ٹن تیل اور 2 ہزار ٹریلین کیوبک فٹ قدرتی گیس کے برابرہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کوئلے کی دولت سے مالا مال ہے اور تھر خطے میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیںجو کہ 50 ارب ٹن تیل اور 2 ہزار ٹریلین کیوبک فٹ قدرتی گیس کے برابر ہے۔ کوئلے کے ذخائر نہ صرف گیس کی پیداوار بلکہ کھاد کی پیداوار کے لیے بھی استعمال کیے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسانوں کو کھاد کی دستیابی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کا سب سے بہترطریقہ ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تھر کو ریلوے لائن کے ذریعے جوڑنے جا رہی ہیںجس سے پلانٹس تک کوئلے کی نقل و حمل کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی 14 روپے فی یونٹ کی لاگت سے کل 2,916 گیگاواٹ ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کے مطابق مقامی کوئلے کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کے کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس درآمدی کوئلے کے مطابق بنائے گئے ہیںجس کی وجہ سے پاکستان پورے پلانٹ کے لیے مقامی کوئلے پر سوئچ کرنے سے قاصر ہے۔شمس الدین شیخ نے کہا کہ ڈیزائن کو تبدیل کرنے کے لیے ایک بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ کوئلے کو دنیا بھر میں توانائی کے مکس سے باہر کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے منفی ماحولیاتی اثرات ہیں اس لیے پاکستان کو پن بجلی کے منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار میں کمی سمیت دیگرمالیاتی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ واضح رہے کہ مالی سال 2020-21 میں بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا حصہ تقریبا 20 فیصد تھاجبکہ جنوری 2022 میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 32 فیصد تھی۔ تھر کے علاقے میں کول فیلڈ بلاک ون میں تقریبا 3 ارب ٹن کوئلہ دریافت ہوا ہے جو کہ 5 ارب بیرل خام تیل کے برابر ہے۔ یہ پاکستان کی قسمت بدل سکتاہے کیونکہ ہائیڈل کے بعد کوئلہ پاکستان کی بجلی کی پیداوار میں سب سے بڑا حصہ دار ہے۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے مطابق انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان 2021-2030 کے تحت درآمدی کوئلے پر انحصارکم کیا جانا ہے۔ تھر میں کوئلے سے چلنے والے مقامی پلانٹس کی تنصیب سے اگلے پانچ سالوں میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی میں 15 فیصد اضافہ ہو جائے گا ۔شمس الدین نے کہا کہ حکومت کو درآمد شدہ کول پلانٹس کو 25 سے 30 فیصد تک مقامی کول پلانٹس میں تبدیل کرنا چاہیے۔ اس کے نتیجے میں درآمدی بل کم ہو جائے گا اور ایندھن کم سے کم قیمت پر دستیاب ہو گا۔انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے کو گیس میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور معیشت کے مختلف شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی