چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کے کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کے کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا تھا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل سید علی بخاری سے استفسار کیا کہ عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ کدھر ہے؟۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل سعد حسن نے کہا کہ وکالت نامہ اس وقت تک نہیں آسکتا جب تک عمران خان خود نہ آئیں۔ عمران خان کے وکیل نہ کہا کہ ہم نے گزشتہ سماعت پر عمران خان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا ، اس پر عدالت نے کہا کہ آج وکالت نامہ بھی جمع کرادیں۔ الیکشن کمیش کے وکیل نے کہا کہ جب تک مچلکے نہیں آ جاتے تب تک یہ وکالت نامہ نہیں دے سکتے۔ اس دوران الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، علی بخاری نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے ڈائریکٹ نا کریں، کورٹ سے بات کریں۔ دریں اثنا الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے عدالت سے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔ بعدازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 7 فروری کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ بعدازاں عمران خان کی جانب سے آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کیلئے 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرا دیئے گئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی