پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے پارٹی اراکین کی جانب سے جمع کرائے گئے تمام استعفے منظور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے آئندہ عام انتخابات کی تاریخ مانگ لی، تفصیلات کے مطابق اسپیکر کی جانب سے مذید 35 اراکین کے استعفے منظور کئے جانے کے بعد تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اسد قیصر ، فواد چوہدری و دیگر پارلیمنٹ ہائوس پہنچے ، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جاری تھا، اس دوران مزید استعفے منظور کیے گئے اور اب ہمارا مطالبہ ہے کہ باقی استعفے بھی منظور کیے جائیں،پی ٹی آئی اراکین استعفے منظوری کے معاملے پر شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس پہنچے، اس موقع پر ان کے ہمراہ اسدعمر، شیری مزاری، ملیکہ بخاری، شبلی فراز سمیت متعدد رہنما موجود تھے تاہم اسپیکر چیمبر پہنچنے پر معلوم ہوا کہ اسپیکر راجہ پرویز اشرف پارلیمنٹ ہائوس میں موجود ہی نہیں،اسپیکر آفس سے واپسی پر پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم یہاں استعفے دینے آئے اور اسپیکر سمیت سارا عملہ غائب ہے
جنرل الیکشن مزید ملتوی ہونا کسی بھی صورت اس ملک کے حق میں نہیں ہے، آج اسپیکر نے اپنی آئینی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کر لیا، انہوں نے راتوں رات یہ ڈی نوٹیفائی کر دیئے، ہم 35ارکان کو لے کر آئے کہ ان کے استعفی قبول کیے جائیں،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ جب تک اپنے کیسز ختم نہیں کروا لیتے ہیں، یہ اسمبلی کو طول دیں گے، جو پچاس کے قریب ارکان رہ گئے ہیں ان کے استعفے بھی قبول کریں، اس موقع پر سیکر ٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کو اس گہری کھائی سے نکالنے کے لیے واحد حل الیکشن ہے، جنرل الیکشن مزید ملتوی ہونا کسی بھی صورت اس ملک کے حق میں نہیں ہے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے خود کہا کہ اسمبلی آئیں، یہ سمجھتے ہیں یہ اپنی نگراں حکومت لائیں گے ہم کسی صورت ان کا نگراں سیٹ اپ نہیں مانیں گے، سینئر نائب صدر تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ ہم بے بس پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہیں، اسپیکر سے پوچھتا ہوں وہ کہاں ہیں ہمارے 18ایم این ایز جو آپ سے رابطے میں تھے؟ اسپیکر کی کوئی حیثیت نہیں، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، پاکستان اس وقت 64 فیصد غیر نمائندہ ہے، ہمارے 81ایم این ایز کے استعفے منظور ہوچکے، ہم چاہتے ہیں ہمارے استعفے بھی منظور کیے جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی