i پاکستان

سوات مالم جبہ واقعے کی دفتر خارجہ کو اطلاع نہیں دی گئی، غفلت برتنے پر سخت ایکشن لیا جارہا ہے، ممتاز زہرہ بلوچتازترین

September 26, 2024

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان تمام سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ،انہیں ملک بھر میں سفرکرنے کی دعوت دیتے ہیں، مالم جبہ واقعے کی دفتر خارجہ کو اطلاع نہیں دی گئی، غفلت برتنے پر سخت ایکشن لیا جارہا ہے، اسرائیلی جارحیت لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہے، افغانستان کے لوگوں کی فلاح ہماری ترجیحات میں شامل ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ افغانستان پاکستانی طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کریں، پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا ۔سوات حادثے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہم نے مالم جبہ واقعے کی مذمت کی ہے، سیکیورٹی ایجنسیز اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہیں، مالم جبہ واقعے میں غفلت برتنے پر سخت ایکشن لیا جارہا ہے، وزارت خارجہ کو اس حوالے سے اطلاع نہ دینے کا بھی سخت نوٹس لیا جارہا ہے، سفارتکاروں کے دورے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کو اطلاع دی گئی تھی، ہماری پاس اس حوالے سے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہے۔انہوں نے شکوہ کیا کہ مالم جبہ واقعے کے حوالے سے دفتر خارجہ کو اطلاع نہیں دی گئی تھی، اس حوالے سے ہماری مشاورت جاری ہے، غفلت برتنے پر سخت سے سخت ایکشن لیا جارہا ہے۔ چیمبر آف کامرس اسلام آباد کے خلاف کارروائی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ واقعے کے بعد نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات کی۔ غیرملکی سفارت کاروں کو بھی متعدد مواقعوں پر جاری گائیڈ لائنز کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں۔ پاکستان کسی بھی غیرملکی سفارت کار کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے، ہم غیر ملکی سفارتکاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان بھر میں سفر کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اس وقت نیویارک میں ہیں، وزیر اعظم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، وزیر اعظم نے لیڈر شپ فار پیس اجلاس میں بھی شرکت کی، وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں دنیا میں امن و استحکام کو مضبوط کرنے پر زور دیا، وزیر اعظم نے مالدیپ، ترکیہ، کویت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقاتیں کیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے بڑھتی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، اسرائیل کی جارحیت لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کو شہدا کی شناخت ظاہر کرکے ان کے باقیات ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنی چاہیے۔انہوں نے مزید بتایا کہ نیو یارک میں او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس بھی منعقد ہوا، وزیر دفاع نے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی، رابطہ گروپ کے اراکین نے مسئلہ کشمیر پر اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا، اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر میں متعدد سیاسی جماعتوں اور کشمیریوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی کی مذمت کی گئی۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا پاکستان اس وقت تک اپنے کشمیری بھائیوں کی سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا جب تک کشمیر کے مسئلے کا منصفانہ حل تلاش نہیں کر لیا جاتا۔افغانستان کے حوالے ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا کو افغانستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کے لیے معاشی مواقع پیدا ہو ، افغانستان کے لوگوں کی فلاح ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہم افغانستان کو ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ افغانستان پاکستانی طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کریں۔ پاکستان افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح وہاں امن و سلامتی کے حوالے سے متفکر ہے۔ ہم افغان ہمسایوں کے ساتھ مل کرکوشش کررہے ہیں کہ افغانستان دوسرے ممالک کے لیے خطرہ نہ بنے۔ افغانستان سے دہشتگردی کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔ممتاززہرہ بلوچ نے کہا پاکستان اور ایران قریبی ہمسائے ہیں، دونوں ممالک میں رابطے کے متعدد چینلز موجود ہیں، یقین رکھتے ہیں کہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریع دونوں ممالک اپنے عوام کے خوشحالی کے لیے کام کر سکتے ہیں ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی