لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی بھر میں جاری سموگ کی لہر میں کمی نہیں آسکی، ، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی، فضا میں زہریلے ذرات کے باعث سانس لینا بھی محال ہو گیا،بیماریوں میں اضافہ، ہسپتال بھر گئے،موٹروے بند کردی گئی ،لاہور میں بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔تفصیل کے مطابق لاہور کے بعد ملتان، پشاور، اسلام آباد اور راولپنڈی بھی سموگ کی لپیٹ میں آ گئے، ملتان پیر کو بھی فضائی آلودگی میں سر فہرست رہا جہاں اے کیو آئی950 ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس560 تک جا پہنچا ہے جبکہ پشاور کا اے کیو آئی 597، اسلام آباد کا254 اور راولپنڈی کا اے کیو انڈیکس284 کو چھو گیا۔دوسری جانب لاہور میں خشک کھانسی، سانس میں دشواری، بچوں میں نمونیا اور چیسٹ انفیکشن میں اضافہ ہو گیا، ایک ہفتے میں شہر کے5 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں35 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں، آنکھوں میں جلن اور جلدی امراض بھی بڑھنے لگے ہیں۔ ادھر دھند اور سموگ کے باعث موٹر ویز کو مختلف مقامات پر بند کر دیا گیا، ایم ون پشاور سے رشکئی، ایم ٹو بھیرہ سے کوٹ مومن، ایم تھری لاہور سے درخانہ تک بند کر دی گئی ہے جبکہ ایم فور پنڈی بھٹیاں سے عبدالحکیم، ایم فائیو ملتان سے سکھر تک بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔علاوہ ازیں ماہر ماحولیات علی جابر نے خبردار کیا ہے کہ سموگ سے بچے، بزرگ، خواتین اور امراض قلب کے افراد زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں، فضا میں کیمیکل کے ذرات موجود ہیں، سموگ میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کیا جائے، گرم مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ پنجاب کے تمام اضلاع میں سموگ سے نمٹنے کیلئے ایئر پیو ریفائرز لگائے جائیں گے جس کے حوالے سے ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔پنجاب کے تمام شاپنگ مالز کو ایئر پیو ریفائرز لگانے کی ہدایت کی گئی ہے، لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ ڈویژنز میں خراب ایئر کوالٹی انڈیکس کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
سموگ کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور میں بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔ضلعی انتظامیہ فضائی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہے، انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے تحت آلودگی کے خلاف احتیاطی اقدامات جاری ہیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق پیر سے تجارتی مارکیٹیں اور بیرونی سرگرمیاں بند رہیں گی، خلاف ورزی پر پنجاب انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997 کے تحت کارروائی ہو گی، ہر قسم کے کھیلوں، نمائشوں اور تقریبات پر پابندی ہو گی، ریسٹورنٹس کی ڈائننگ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تاہم مذہبی اجتماعات مستثنی ہوں گے۔اس کے ساتھ ساتھ دکانیں، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز رات 8 بجے بند ہوں گے جبکہ میڈیکل سٹورز، لیبارٹریز، پٹرول پمپس اور کریانہ سٹورز پابندی سے مستثنی ہوں گے۔لاہور میں بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں صرف گراسریز اور میڈیکل سیکشن کھلے رہیں گے، ان احکامات کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 کے تحت سزا دی جائے گی، یہ احکامات پیر سے 17 نومبر تک نافذ العمل رہیں گے۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر لاہور نے عوام سے سموگ کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری غیرضروری باہر نکلنے سے گریز کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں، سموگ کے باعث سانس کی بیماریوں سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ڈی سی لاہور کا کہنا ہے کہ بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو خاص طور پر سموگ سے محفوظ رکھیں، سموگ کے دوران گھروں میں رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں، گاڑیوں کے غیرضروری استعمال سے گریز کریں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ فضائی آلودگی کے باعث شہریوں کی صحت کا خیال رکھنا اولین ترجیح ہے، شہریوں کا تعاون ہماری کامیابی کی ضمانت ہے، مل کر سموگ کا مقابلہ کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی