لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نیسموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلی پنجاب وطن واپس آئیں تو آپ کو سموگ پر لانگ ٹرم پالیسی پر بات کرنی چاہئے، کم از کم 10سالہ پالیسی بنانی چاہئے، زیرزمین پانی محفوظ کرنے والا ایک پودہ ہے جس کو زیادہ سے زیادہ لگایا جائے، 10مرلہ گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا لازمی قراردیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی،جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ وزیراعلی پنجاب وطن واپس آئیں تو آپ کو سموگ پر لانگ ٹرم پالیسی پر بات کرنی چاہئے،جسٹس شاہد کریم نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہاکہ کم از کم 10سالہ پالیسی بنانی چاہئے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ ہم نیپنجاب میں ای الیکٹرک بسیں چلانے کیلئے بجٹ مختص کردیا ،عدالت نے کہاکہ یہ اقدام تو بہت اچھا ہے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے کہاکہ اگلے سال جون سے قبل یہ بسیں روڈز پرہوں گی، ہم فوڈ سکیورٹی سے متعلق اقدامات بھی کررہے ہیں،سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں،بارش کے پانی کو محفوظ بنانے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں،جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ اعلان کرے زرعی زمین پرہاوسنگ سوسائٹیاں نہ بنائی جائیں،زیرزمین پانی محفوظ کرنے والا ایک پودہ ہے جس کو زیادہ سے زیادہ لگایا جائے،10مرلہ گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا لازمی قراردیا جائے۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ زمینی سطح کا درجہ حرارت بھی بڑھا ہے، ہم اس پر بھی کام کررہے ہیں،اربن فاریسٹ کیلئے کام شروع ہے، مارچ میں عدالت کو اس کی رپورٹ دیں گے،سموگ سے متعلق پنجاب حکومت سنجیدگی سیکام کررہی ہے،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کوہدایت کی کہ آپ بیجنگ ماڈل دیکھ کر عدالت کی معاونت کریں،سموگ کے تدارک سے متعلق درخواستوں کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی،عدالت نے کہاکہ آئندہ سماعت پر دوبارہ عملدرآمد رپورٹس پیش کی جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی