صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اورچائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی انصاف کے فروغ اور بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنا کر چائلڈ لیبر کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ ایوانِ صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار بچوں کی مشقت (چائلڈ لیبر ) کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ دن چائلڈ لیبر کے خاتمے اور اس بارے آگاہی پیدا کرنے کے لیے منایا جارہا ہے، بچوں کی مشقت عالمی سطح پر درپیش ایک بڑا چیلنج ہے، اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا میں تقریبا 16 کروڑ بچے مشقت پر مجبور اور ہر 10 میں سے ایک بچہ مزدوری کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عالمی سطح پر چائلڈ لیبر میں کمی آئی تاہم ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، سماجی انصاف کے فروغ سے بچوں کی مشقت کے چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے اس کی بنیادی وجوہات پر قابو پانا ہوگا، غربت، جنگ، دہشتگردی اور تعلیم تک رسائی نہ ہونا بھی چائلڈ لیبر کی بڑی وجوہات ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ سماجی انصاف کے فروغ اور بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنا کر چائلڈ لیبر کو ختم کیا جاسکتا ہے، غربت کی وجہ سے کم عمری میں ہی بچے مشقت کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چائلڈ لیبر کی وجہ سے بچے اپنے بچپن ، تعلیم اور صحت سے محروم ہوجاتے ہیں، پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 27 ملین بچے سکول نہیں جاتے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے قوانین موجود ہیں جن کے تحت بچوں سے مشقت لینے پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کی مشقت کی حوصلہ شکنی اور انہیں تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لیے تعلیمی وظائف دیئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی، اس حوالے سے حکومت، معاشرے ، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا، آجر اور نجی شعبے سمیت معاشرے کے تمام طبقات چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی