پاکستان نے ہمسایہ ملک بھارت میں جوہری اور دیگر تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے پے درپے واقعات پر گہری تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے ۔پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے واقعات پر پاکستان کو تشویش ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کی توجہ اس حالیہ واقعے کی طرف مبذول کروائی ہے، جس میں ایک گروپ کو 10 کروڑ ڈالر مالیت کے انتہائی تابکار اور زہریلے مادے کالیفورنیم کی غیر قانونی ملکیت میں پایا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی ملک میں 2021 میں کالیفورنیم کی چوری کے تین دیگر واقعات بھی رپورٹ ہوئے تھے۔منیر اکرم نے ان واقعات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے ان کے دوبارہ وقوع کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے پر زور دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد 1540 کے تحت اپنے فرائض کی کامیابی سے تکمیل پر روشنی ڈالی ہے، جس میں (i) مضبوط کمانڈ اور کنٹرول سسٹم کا قیام؛ (ii) حساس سامان اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی اور انتظامی میکانزم؛ اور (iii) عالمی معیار کے مطابق برآمدات پر کنٹرول کا جامع نظام شامل ہے۔ منیر اکرم نے بتایا کہ پاکستان نے قرارداد 1540 کے نفاذ کے حوالے سے 6 مکمل رپورٹس جمع کروائیں، قومی رابطہ نقطہ مقرر کیا، رضاکارانہ قومی ایکشن پلان اپنایا، دیگر ممالک کو تکنیکی مدد فراہم کی اور علاقائی تعاون کو فروغ دیا، جس میں 1540 کے نفاذ پر ایک علاقائی سیمینار بھی شامل تھا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دوہری استعمال والی ٹیکنالوجیز کے پرامن استعمال کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور برآمدات کنٹرول کے نظام کو جبر یا امتیاز کے آلے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی ایک جامع اوپن اینڈڈ ورکنگ گروپ قائم کرے تاکہ ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے اور انکار کے ایسے معاملات کو حل کیا جا سکے جو ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی