سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف نے ڈاکٹر شہباز گل کے معاملے پر شدید احتجاج کیااور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ جس طریقے سے شہباز گل کو ہسپتال سے اٹھا کر ڈالے میں ڈالا گیا وہاں سے اس کو عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت میں چھین کر اس کا ماسک اتارا گیا، وہ دہائیاں دیتا رہا کہ میں سانس نہیں لے سکتا مجھے آکسیجن دے دو اور ظالموں نے اس کو آکسیجن بھی نہیں دینا گوارا کی، یہ فاشزم اور غیر انسانی سلوک کی بدترین مثال ہے، غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے، فیئر ٹرائل کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، آپ لوگوں کی سانسیں کھینچ رہے ہیں، تشدد اور غیر انسانی ہتھکنڈوں کی اس ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے جبکہ وفاقی وزرا نے کہا کہ آپ قومی مجرم ہیں آپ کی جماعت قومی مجرم ہے، میڈیکل رپورٹ میں کوئی تشدد کا ذکر نہیں ہے، عمران خان کی ایما پر رانا ثناء اللہ کے خلاف کیس بنایا گیا، میاں نواز شریف کے سامنے اس کی بیٹی کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، شاہد خاقان عباسی کو تین دفعہ بے گناہ جیل میں رکھا گیا، احسن اقبال کو تین دفعہ بے گناہ جیل میں رکھا گیا،آج ان کی غیرت کدھر سے جھاگ گئی، اس وقت یہ کیوں سوئے ہوئے تھی، یہ قومی مجرم ہیں، کسی پر تشدد کا کوئی جواز نہیں ہے، عدالت میں فیئر ٹرائل کا سب کو حق ہے، سوال نہیں پیدا ہوتا کہ ہم تشدد کیتائید کریں،چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی، اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے دو دن سے اس ایوان میں انسانی حقوق کے حوالے سے اور اس حکومت کے فاشسٹ ہتھکنڈوں کے حوالے سے بات ہو رہی ہے،مگر ہر گزرتا دن پہلے سے زیادہ سیاہ دن بن کر سامنے آرہا ہے،آج صبح جس طریقے سے شہباز گل کو ہسپتال سے اٹھا کر ڈالے میں ڈالا گیا وہاں سے اس کو عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت میں چھین کر اس کا ماسک اتارا گیا، وہ دہائیاں دیتا رہا کہ میں سانس نہیں لے سکتا
مجھے آکسیجن دے دو اور ظالموں نے اس کو آکسیجن بھی نہیں دینا گوارا کی، یہ فاشزم اور غیر انسانی سلوک کی بدترین مثال ہے، شہزاد وسیم نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کہتی ہے کہ سانس کی نالیاں اس کی سکڑی ہوئی تھیں،یہ رپورٹ سب نے دیکھی ہے،ٹیکنیکل اور اسپیشلسٹ لوگوں نے بھی اس پر اپنی بات کی،شہزاد وسیم نے کہاکہ غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے، فیئر ٹرائل کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، آپ لوگوں کی سانسیں کھینچ رہے ہیں،مصطفی نواز کھوکھر کو سلام پیش کرتا ہوں اس نے سچ کو سچ کہا، یہ وقت بھی گزر جائے گا،اس ملک کو ہم کہاں لے کر جا رہے ییں، فیئر ٹرائل کریں مگر تشدد اور غیر انسانی ہتھکنڈوں کی اس ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کو بات کرنے کا موقع دیاتاہم اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس سامنے جاکر نعرے بازی شروع کر دی اور ڈونٹ یوز ٹارچر،امپورٹڈ حکومت نامنظور، فاشسٹ حکومت مردہ باد کے نعرے، دہشت گردی بند کرو، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے لگائے چیئرمین نے کہا کہ اپنی نشستوں سے احتجاج کریں۔شیری رحمان نے کہا کہ اپوزیشن کا احتجاج کرنے کا حق ہوتا ہے، کسی پر تشدد کا کوئی جواز نہیں ہے، عدالت میں فیئر ٹرائل کا سب کو حق ہے، سوال نہیں پیدا ہوتا کہ ہم تشدد کی تائید کریں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اس ملک کو اس مقام تک پہنچانے والے یہ ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو اس ملک کو اس نہج پر لے کے آئے ہیں، معیشت کو تباہ کرنے کے بعد اب ایوان کے ماحول کو بھی یہ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں، ان کو تکلیف ہے کہ ان سے اقتدار چلا گیا، ان کا نااہل ترین وزیراعظم اب اقتدار کی کرسی سے ہٹ گیا ،ان لوگوں نے ظلم کی انتہا کی،90،90 دن تک لوگوں کو ریمانڈ پر رکھاجاتا تھا، میڈیکل رپورٹ میں کسی قسم کا تشدد نہیں ہے ، ان کا احتجاج بالکل بے جا ہے، آپ قومی مجرم ہیں آپ کی جماعت قومی مجرم ہے، میڈیکل رپورٹ میں کوئی تشدد کا ذکر نہیں ہے، عمران خان کی ایما پر رانا ثناء اللہ کے خلاف کیس بنایا گیا، میاں نواز شریف کے سامنے اس کی بیٹی کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، شاہد خاقان عباسی کو تین دفعہ بے گناہ جیل میں رکھا گیا، احسن اقبال کو تین دفعہ بے گناہ جیل میں رکھا گیا،آج ان کی غیرت کدھر سے جھاگ گئی، اس وقت یہ کیوں سوئے ہوئے تھی، یہ قومی مجرم ہیں۔ اس دوران پی ٹی آئی ارکان نے اپنا احتجاج جاری رکھا،چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تشریف رکھیں وقفہ سوالات شروع کروں آپ نے احتجاج کرلیا تاہم پی ٹی آئی ارکان نہ مانے جس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی