سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کثرت رائے سے سپلیمنٹری فنانس بل 2023 (منی بجٹ )کی منظوری دے دی۔ پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے کثرت رائے سے سپلیمنٹری فنانس بل 2023 (منی بجٹ)کی منظوری دے دی۔جس میں چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام درآمدی لگژری اشیا پر 25 فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے جن میں درآمدی گاڑیاں، میک اپ کاسامان اور کاسمیٹکس شامل ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق امپورٹڈ واٹر، ہوم ایمپلائنسز، کراکری، فٹ ویئر، درآمدی فرنیچر، چاکلیٹ، پرفیوم، کارن فلیکس اور باتھ روم کے درآمدی سامان پربھی 25 فیصد ٹیکس لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لگژری درآمدی اشیا پرجی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد تھی جب کہ 300 سے 500 ڈالرکے موبائل فون پر ٹیکس17 سے بڑھاکر 18 فیصد کردیا ہے جب کہ 500 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فون پر ٹیکس 17 سے بڑھا کر 25 فیصد کیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ حکومت کوکابینہ سے منظوری کے بعد ٹیکس میں ردوبدل کا اختیار ہے، ضمنی بجٹ کے ذریعے 170 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے ہیں اور 30 جون تک کا خسارہ پورا کرنے کیلیے اضافی ٹیکس لگائے گئے، یہ رقم ساڑھے چار ماہ میں اکٹھا کرنا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ائیر لائن کمپنیوں نے ٹکٹ پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، ایف بی آر ائیر لائنز پر فکسڈ ٹیکس کے لئے تجاویز تیار کرے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یورپ، امریکا یا کینیڈا جانے ے لئے فضائی ٹکٹس کے مطابق فکسڈ ٹیکس عائد کیا جائے، بزنس اور اکانومی کلاس کیلئے بھی فکس ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔ منی بجٹ میں فضائی ٹکٹ پر 50 ہزار روپے یا 20 فیصد ٹیکس کی تجویز شامل ہے جب کہ کمیٹی نے یورپ کیلئے 50 ہزار روپے جب کہ مشرق وسطی کے ممالک کے لئے 25 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز دی ہے۔ واضح رہے کہ آ ئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق حکومت نے 170 ارب روپے کا منی بجٹ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ منی بجٹ میں پیش کی گئی تجاویز کے مطابق پیکٹس میں ملنے والی تمام اشیا پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی