چیئر مین آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن رانا خرم اخلاق منج نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث کپاس کی فصل کو ہونے والے نقصان کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خام مال کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے جسکی وجہ سے برآمدی ترقی کی رفتار متاثر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب کے باعث تقریبا 210000 ایکٹر رقبے پر کھڑی کپاس کی 25 فیصد فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے باعث کپاس کی پیداوار 6.5 سے 7.5 ملین بیلز تک رہنے کی توقع ہے جبکہ اس کے مقابلہ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر 12 سے 14 ملین بیلز کی ضرورت ہوگی یوں ہمیں اضافی کاٹن دیگر ممالک سے درآمد کرنا پڑے گی۔کاٹن امپورٹ کے حوالے سے بھارت کو بہترین چوائس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں کپاس مناسب قیمت پر دستیاب ہے لہٰذاموجودہ حالات میں یہ ضروری ہے کہ صنعتی ضروریات کیلئے بھارت سے کاٹن امپورٹ کی اجازت دی جائے اور بھارت سے کاٹن امپورٹ پر عائد پابندی فوری اٹھائی جائے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے باعث ملک میں زرعی اجناس سمیت کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے جبکہ آنیوالے دنوں میں ان اشیا کی قلت کا خدشہ ہے لہٰذا متوقع بحران سے نپٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ان شیا کی فوری درآمد کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی