اعزازی سرمایہ کاری قونصلر اور پاکستان(چائنہ) اکنامک کوآپریشن سینٹر (پی ای سی سی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل وانگ زیہائی نے کہا کہ چین کے ساتھ شراکت داری پاکستان کو عالمی سمندری غذا کی منڈیوں میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر کھڑا کر سکتی ہے، چین کی پروسیسڈ سی فوڈ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے،سی پیک کے ذریعے کنیکٹیوٹی پاکستان کو سمندری غذا کی برآمد کا مثالی مرکز بنا سکتی ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چنگ ڈا ومیں پہلی پاک چین ماہی گیری بزنس کانفرنس منعقد ہوئی جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس تقریب میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے اہم نمائندوں نے شرکت کی اور پاکستان کے ماہی گیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی)اقدام کا آغاز کیا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اپنے افتتاحی خطاب میں چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کانفرنس کے انعقاد میں تعاون پر چین کی وزارت تجارت (ایم او ایف سی او ایم)، چنگ ڈا کی میونسپل حکومت اور چنگ ڈا اوشیانک بیورو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس تقریب کو اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے میں ایک اہم قدم قرار دیا، جس میں پاکستان کے امیر سمندری وسائل، وسیع اندرون ملک میٹھے پانی کے نظام اور ماہی گیری، آبی زراعت اور فوڈ پروسیسنگ میں ترقی کے لئے اسٹریٹجک محل وقوع سے فائدہ اٹھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق ماہی گیری کی صنعت پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریبا ایک فیصد حصہ ڈالتی ہے، سمندری غذا کی پیداوار کا 64 فیصد سمندری ماہی گیری اور 36 فیصد اندرون ملک ذرائع سے ہوتا ہے۔ جیسا کہ سمندری ذخائر کم ہو رہے ہیں، ہم آبی زراعت پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جس میں 2000 سے 2018 تک 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سفیر پاکستان نے حکومت کی جاری کاوشوں پر روشنی ڈالی جن میں 2019 میں پنجاب میں شروع کیا گیا پائلٹ پراجیکٹ بھی شامل ہے جو سندھ اور بلوچستان تک پھیل رہا ہے جس کا مقصد 2024 تک آبی زراعت کے فارمز کو 3500 سے بڑھا کر 10600 کرنا ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق بلیو ٹرانسفارمیشن اقدام کے تحت پاکستان اپنے ماہی گیری کے شعبے کو صنعتی پیمانے پر ترقی دینے اور چینی کمپنیوں کے ساتھ پائیدار شراکت داری قائم کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہمارا مقصد اعلی معیار کے سمندری غذا کی پیداوار، پروسیسنگ اور برآمد کرنے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے، جس سے ہماری معیشت اور چین کی غذائی سلامتی دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق لیجنڈ انٹرنیشنل پی ٹی وی لمیٹڈ کے سی ای او اور پاکستان فشریز ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین معین سعید احمد فرید نے کہا کہ چین پاکستانی سمندری غذا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جس کی تقریبا 60 فیصد برآمدات چین کو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاہمیں چین کے ساتھ بی ٹو بی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ سمندری غذا میں ہماری ترقی کو آسان بنایا جا سکے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اعزازی سرمایہ کاری قونصلر اور پاکستان(چائنہ) اکنامک کوآپریشن سینٹر (پی ای سی سی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل وانگ زیہائی نے کہا کہ یہ شراکت داری پاکستان کو عالمی سمندری غذا کی منڈیوں میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر کھڑا کر سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین کی پروسیسڈ سی فوڈ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری( سی پیک) کے ذریعے پاکستان کی کنیکٹیوٹی اسے سمندری غذا کی برآمد کے لئے ایک مثالی مرکز بنا سکتی ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق یہ ایونٹ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت میں چین کی طرف سے بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اگلے سال کے اوائل میں طے شدہ چھ کانفرنسوں میں سے پہلی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی