i پاکستان

سی آئی آئی ای چین کے مزید کھلے پن کے عزم کا مظہر ہے،پاکستانسی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے ، شہزاد احمد خانتازترین

November 05, 2024

شنگھائی میں پاکستانی قونصل جنرل شہزاد احمد خان نے کہا ہے کہ چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو(سی آئی آئی ای) صرف ایک نمائش نہیں بلکہ یہ چین کی معیشت کو مزید کھولنے کے غیر متزلزل عزم کا اعلان ہے۔ شنگھائی میں 5 سے 10 نومبر تک منعقد ہونے والی ساتویں سی آئی آئی ای مختلف شرکا کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے، یہ چین کی کھلے پن اور شمولیت کی پالیسی کو اجاگر کر تی ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قومی اور کارپوریٹ پویلین دونوں میں 152 ممالک ، خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی شرکت کے ساتھ مجموعی نمائش کا علاقہ 420000 مربع میٹر سے تجاوز گیاہے۔ اس سالانہ ایونٹ میں 129 ممالک اور خطوں سے 3496 نمائش کنندگان کے ساتھ اس سال ریکارڈ تعداد میں شرکت کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں، جن میں 297 فارچیون گلوبل 500 کمپنیاں اور صنعت کے رہنما شامل ہیں۔ 400 سے زائد نمائندہ نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات کی نمائش کی جائے گی۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قونصل جنرل نے کہاشرکت کرنے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ چین اپنی کھلے پن کی پالیسی پر کاربند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فورمز اور سائیڈ لائن ایونٹس چین کے کھلے پن اور جدت طرازی کے پیغام کو مزید اجاگر کرتے ہیں، جو دنیا کے لئے ایک نئے نمونے کی نشاندہی کرتا ہے جو نہ صرف کھلے پن بلکہ شمولیت پر بھی زور دیتا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق ساتویں سی آئی آئی ای نیشنل پویلین زون نے 77 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی شرکت کو محفوظ بنایا ہے ، یہ چینی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے اور عالمی مارکیٹ سے منسلک ہونے کے لئے 19 کم ترقی یافتہ ممالک سے اعلی معیار ، منفرد مصنوعات کے لئے ایک پل کے طور پر کام کر تی ہے۔ قونصل جنرل نے کہا کہ چین کی جانب سے مل کر ترقی پر زور دینا یہاں واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین دیگر ممالک کی اجتماعی ترقی میں کس طرح سہولت فراہم کرے گا اس پر مسلسل بحث جاری ہے۔ اس نمائش کا مقصد سب کے لئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ سی آئی آئی ای میں نمائش میں اعلی درجے کے آلات، نئے مواد، سمندری انجینئرنگ کا سامان، بائیو ٹیکنالوجی، جدید زرعی ٹیکنالوجی اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے بہت سے دیگر جدید شعبے شامل ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قونصل جنرل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سی آئی آئی ای میں نمائندگی کرنے والے زیادہ تر شعبے وہ ہیں جہاں چین اور پاکستان مل کر ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ ایک مشترکہ بیان میں چین سی آئی آئی ای جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے پر پاکستانی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتا ہے اور چین کو برآمدات بڑھانے میں پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔ اس سال پاکستان نے سی آئی آئی ای میں اپنی اب تک کی سب سے بڑی شرکت حاصل کی ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری شرکت دو مختلف پویلین پر محیط ہے۔ ایک قومی پویلین ہے، جہاں ہم اپنے ملک کا امیج بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ دوسرا کارپوریٹ پویلین ہے۔ پاکستانی وفد نے کنزیومر ہال میں تقریبا 29 کمپنیوں کو پیش کیا، جنہوں نے قالینوں اور دستکاریوں سے لے کر اونیکس اور لکڑی کے فن پاروں تک مختلف مصنوعات پیش کیں۔ مزید برآں فوڈ ہال اور سرجیکل سیکٹر میں پاکستانی نمائش کنندگان بھی موجود تھے۔ مجموعی طور پر، پاکستانی نمائش کنندگان کی تعداد 50 سے تجاوز کر گئی، جن میں چین میں پہلے سے رجسٹرڈ پاکستانی کاروباری اداروں کے نجی شرکا بھی شامل ہیں۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق ۔

قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستانی شرکا کے لئے سی آئی آئی ای باقی دنیا کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لئے ایک منفرد پلیٹ فارم پیش کر تی ہے ،ہمارے نمائش کنندگان یہاں جو رسائی حاصل کریں گے وہ کسی بھی دوسری نمائش سے کہیں زیادہ نہیں ہے۔ مزید برآں ، متعدد فورمز اور سائیڈ لائن ایونٹس ، جن میں سے ہر ایک ایک مخصوص موضوع کے ساتھ ، چینی مارکیٹ ، ترقی کے ماڈل اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کرتا ہے۔ پاکستانی نمائش کنندگان کے پاس ان فورمز میں شرکت کرنے اور اس بارے میں براہ راست معلومات حاصل کرنے کا موقع ہے کہ کس طرح حصہ ڈالنا ہے اور جیت نے والی صورتحال کو حاصل کرنا ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قونصل جنرل نے کہا کہ سی آئی آئی ای ایک اہم لانچنگ پیڈ ہے، خاص طور پر جب پاکستان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ ضروری انفراسٹرکچر کی مضبوطی کے ساتھ، پاکستانی نمائش کنندگان چینی کمپنیوں کے ساتھ خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز)میں شمولیت اور صنعتی ترقی کے اس اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لئے شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ انہوںنے سی آئی آئی ای میں ثقافتی اور کھانے پینے کے سامان کی موجودگی کے ساتھ ساتھ بی ٹو بی متوازی تبادلوں میں تیزی لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بلاشبہ پاکستان اور چین کے درمیان کاروباری تعلقات مضبوط ہوں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی