پی ٹی آئی کے سینئررہنما رئوف حسن کہا ہے کہ شیر افضل مروت کو پہلا شو کاز نوٹس نہیں تھا جس کے اختتام پرانھیں پارٹی سے نکالا گیا،اس سے پہلے بھی بہت سارے شوکاز نوٹسز انھیں جاری کیے گئے تھے، مختلف ہتھکنڈوں کے استعمال کے باوجود ہماری پارٹی مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے،پارٹی کے اندر ٹائوٹس چھوڑ ئے گئے ہیں، جو لوگ عمران خان کے وفادار ہیں وہ اس قسم کی حرکتیں نہیں کرتے، اب مرحلہ آ گیا پارٹی میں ایک ڈسپلن قائم کرے جو،پارٹی اتنی بڑی ہے کہ دو چار ٹائوٹ پارٹی کو کچھ نہیں کرسکتے یہ لگے رہیں۔ایک انٹرویو میں رئوف حسن نے کہا کہ ان کے پاس پارٹی کا عہدہ تھا، وہ ان سے لیا گیا، سی سی سے بے دخل کیا گیا تھا۔ مختلف اوقات میں کوشش کی جاتی رہی ہے کہ پارٹی کے اندرکہ یہ سدھر جائیں اورپارٹی کے اندرکے اختلافات کو پبلک فورم پر جا کر ڈسکس کرنا چھوڑ دیں اور پارٹی کے عہدیدران اور اراکین کے حوالے سے جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ نہ کریں۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ایک سال سے یہ کوشش ہوتی رہی کہ یہ کام ختم ہو جائے اور معاملات ٹھیک ہو جائیں لیکن جب معاملات ٹھیک نہیں ہوئے اور اس سے اور زیادہ ترشی اور تیزی آئی اور انھیں ایک اور شوکاز جاری کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، شوکاز نوٹس ایشو ہونے کے بعد بھی وہ سب یہ کام کرتے رہے جو بہت دیر سے کررہے ہیں۔
رئوف حسن نے کہا کہ صوابی جلسے میں جو ان کی انٹری تھی وہاں بھی آپ دیکھیں کہ اپنے کچھ کارکنان کے ساتھ انھوں نے اسٹیج پرحملہ کیا، سلمان اکرم راجہ تقریرکررہے تھے، ان سے مائیک چھین لیا اور خود بولنا شروع کردیا تو یہ چیزیں پارٹی میں نہیں چلتیں، بنیادی نظم و ضبط ہوتا ہے جس کو فالو کرنا پڑتا ہے، پاکستان تحریک انصاف جو پاپولر جماعت ہے اس میں سب کی مختلف آرا ہونا اوربات ہے۔انھوں نے کہا کہ فسطائیت جو ہمارے اوپر براجمان رہی ہے، اس طرح تو کسی پارٹی نے بھی سامنا نہیں کیا، مختلف ہتھکنڈوں کے استعمال کے باوجود ہماری پارٹی مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے، انھوں نے اپنے ٹائوٹس پارٹی کے اندر چھوڑ رکھے ہیں، جو لوگ عمران خان کے وفادار ہیں وہ اس قسم کی حرکتیں نہیں کرتے۔ان کا کہنا تھا کہ اب مرحلہ آ گیا ہے کہ پارٹی اپنے اندر ایک ڈسپلن قائم کرے جو لوگ پارٹی سے نکالے جا چکے ہیں وہ لوگ پارٹی کے وفادار بننے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ایک ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، وہ پارٹی کے لیڈرشپ کو، کارکنان کو حرفِ تنقید بنا رہے ہیں، انھیں کس نام سے پکارا جائے۔ پارٹی اتنی بڑی ہے کہ دو چار ٹائوٹ پارٹی کو کچھ نہیں کرسکتے یہ لگے رہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی