i پاکستان

سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کو 18 برس بیت گئے، متاثرین تاحال انصاف سے محرومتازترین

February 18, 2025

18فروری 2007 کو دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی سمجھوتا ایکسپریس کو پانی پت کے مقام پر آگ لگا دی گئی۔ آگ میں 43 پاکستانی، 10 بھارتی شہری جبکہ 15 نامعلوم افراد سمیت 68 افراد ہلاک ہوئے۔دہشت گردانہ حملے میں 10 پاکستانی اور 2 بھارتی زخمی بھی ہوئے۔ واقعے کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن کمل چوہان کی گرفتاری نے بھارتی سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ تحقیقات کے دوران آر ایس ایس کے رہنما سوامی اسیمانند اور ان کے ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کا ذمہ دار ثابت کیا گیا۔ تحقیقات کے دوران بھارتی فوجی افسر لیفٹیننٹ کرنل پروہت کو بھی گرفتار کیا گیا۔کرنل پروہت نے بھی سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کے دوران خود اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلح تصادم شروع کرنے کے لیے ہندو دہشت گردوں کو تربیت دی۔

سمجھوتہ ایکسپریس واقعے کی ماسٹر مائنڈ ابھیناو بھارت نامی تنظیم تھی۔ ابھیناو بھارت کی بنیاد 2006 میں بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے رکھی تھی۔رپورٹس کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اس و قت انٹیلی جنس کور سے تعلق رکھنے والا حاضر سروس فوجی افسر تھا۔ بھارت نے بیشمار مرتبہ پاکستان مخالف میڈیا مہم اور فالس فلیگ آپریشنز کا سہار ا لیا لیکن سمجھوتا ایکسپریس کی طرح مودی سرکار کا ہر ایک حربہ خود ہی بے نقاب ہو چکا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین 18 سال سے انصاف کی متلاشی ہیں لیکن ہندوستان کا عدالتی نظام بھی مذاق بن چکا ہے بھارتی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کیس میں سوامی اسیم آنند سمیت سبھی چار ملزم بری کر دیے۔ مودی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر ہندوتوا کے پرچار نے بھارت کے ایک نام نہاد سکیولر ریاست ہونے کا ڈھونگ بھی دنیا پر آشکار کر دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی