اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے بیٹے کی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نیاٹارنی جنرل کو 4 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کچھ سوالات اٹھائے تھے انکے جوابات کے لیے آپکو بلایا ہے، عدالت کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ ،عدالت کا اٹارنی جنرل سے استفسار،کہا آپ کوعدالتی سوالات کے جواب دینے میں کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ عدالت نے ریماکس میں کہا آپ کو چارہفتے کا ٹائم دیتے ہیں کچھ قانونی نکات ہیں ان پرآپکی معاونت چاہیے ہوگی ، اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت نے مبینہ آڈیو لیکس کے معاملے پر کمیشن قائم کیا ،عدالت نے جو سوالات اٹھائیوہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی ہیں،سپریم کورٹ نے بھی ان سوالات پر فیصلہ سنانا ہے۔ جسٹس بابر ستار نے ریماکس دئیے آپ ہمارے پانچ سوالات پر ہی معاونت کریں ،معاملہ بالآخر سپریم کورٹ میں ہی جانا ہے ، ہوسکتا ہے ہم کوئی فیصلہ دیں تو وہ سپریم کورٹ کے لیے معاونت ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو چارہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل جواب کی کاپیاں فریقین کو بھی فراہم کریں ۔ سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی خصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کردی گئی،بعدازاں عدالت نے درخواست پر سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی