اسلام آباد ہائیکورٹ نے روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات پہنچانے کے الزام میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تین سال کی سزا پانے وفاقی پولیس کے اے ایس آئی ظہور کی سزا معطل کردی۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جاسکتا،مختصر مدت کی سزا اور اپیل پر جلد فیصلہ نا ہونے کے امکان کے باعث بھی اپیل کنندہ سزا معطلی کا حقدار ہے، اس دوران اپیل کنندہ ہر سماعت پر حاضری یقینی بنائے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اے ایس آئی ظہور احمد کی سزا معطلی کا پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فرانزک اینالسز رپورٹ کے مطابق اپیل کنندہ کے موبائل فون سے تھریٹ الرٹ رپورٹ کے میسجز ملے تاہم نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جا سکتا. عدالت کا کہنا ہے کہ مختصر مدت کی سزا اور اپیل پر جلد فیصلہ نا ہونے کے امکان کے باعث بھی اپیل کنندہ سزا معطلی کا حقدار ہے ٹرائل کورٹ کی جانب سے اے ایس آئی ظہور کو دی گئی تین سال قید کی سزا معطل کی جاری ہے. عدالت نے ہدایت کی ہے کہ اپیل کنندہ دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جو کیش کی صورت میں بھی جمع کرائی جا سکتی ہے جبکہ سزا یافتہ مجرم اے ایس آئی ظہور احمد اپنی اپیل پر حتمی فیصلے تک ہر تاریخ سماعت پر عدالت میں پیش ہو۔ اے ایس آئی ظہور کے خلاف 13 دسمبر 2021 کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے 18 مئی 2024 کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی