رواں سال چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )زرعی تعاون منصوبے کے تحت پاکستان کی چین کو خشک مرچ کی برآمدات مجموعی طور پر 332 ٹن تک پہنچ گئیں ،مزید پاکستانی کاشتکاروں نے مرچ کی کاشت کے لئے چین کے ساتھ معاہدے کر لیے ، چین جلد پاکستان میں مرچ کی صفائی، خشک کرنے اور کرشنگ جیسے پیش رو آپریشنز شروع کرے گا ۔گوادر پرو کے مطابق پاکستان کے ضلع پاکپتن کے ایک کسان وحید نے مرچ کی زبردست پیداوار پر خوشی کا اظہار کیا ۔ وہ مسلسل تین سال سے چین سے درآمد کردہ بیج اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مرچ کاشت کر رہے ہیں ۔ وحید نے فخر سے بتایا کہ 'میری مرچیں دوسر ے کاشتکاروں کے مقابلے میں بڑی ہیں اور میرے پڑوسی حسد کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی مرچ کے بیج کی اقسام غیر معمولی ہیں ، اور کاشت کی تکنیک زیادہ بہتر اور موثر ہیں ، جس سے مرچ کی کامیاب فصل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اس سال سیچوان نی جیانگ بانڈڈ گودام کو چین پاکستان اقتصادی راہداری زرعی تعاون منصوبے کے تحت مجموعی طور پر 332 ٹن خشک مرچ کی دو کھیپیں موصول ہوئی ہیں۔ مرچوں کو فوری طور پر پروسیس کیا گیا ، جس کا ایک حصہ سیچوان کمپوزٹ مصالحے تیار کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے اور دوسرا پیکسیئن ڈوبان کی پروسیسنگ کے لئے استعمال ہوتا ہے ، جو سیچوان کھانوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والا خمیر شدہ مرچ بین پیسٹ ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چینی کاروباری ادارے پاکستانی کاشتکاروں کو مرچ کی کاشت اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی مرچ چین برآمد کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ شراکت داری چین اور پاکستان کے درمیان پھلتے پھولتے زرعی تعاون کی مثال ہے۔
مرچ پاکستان میں ایک روایتی فصل ہے لیکن ایک طویل عرصے سے اس کی کاشت کا رقبہ بکھرا ہوا ہے اور بیج کے معیار اور کاشت کی ٹیکنالوجی کی سطح کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ 2021 میں سیچوان لیٹونگ فوڈ گروپ نے تحقیقات کے لیے اپنا عملہ پاکستان بھیجا تھا۔ مقامی سازگار آب و ہوا اور لاگت کے فوائد نے لیٹونگ کو پاکستانی کسانوں کے ساتھ زرعی تعاون کی تجویز پیش کرنے پر مجبور کیا۔ گوادر پرو کے مطابق اعلی معیار کی مرچ کے بیج اور جدید کاشت کی ٹیکنالوجی کے ساتھ کمپنی نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں آزمائشی کاشت کا آغاز کیا ۔ اس نے حیدرآباد، ملتان، قصور اور دیگر مقامات پر کاشت کی ٹیکنالوجی، صنعتی ماڈل اور معاشی فوائد کی فزیبلٹی کی تصدیق کے لئے متعدد کاشت کے بیس قائم کیے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس منصوبے کے ایک ماہر ژاو جیان ہوا نے کہا کہ جدید زرعی کاشت اب صرف 'جسمانی مزدوری' نہیں ہے، بلکہ 'تکنیکی کام' بھی ہے۔ ان کے مطابق مرچ کی پنیری، کھیت کی تیاری، پیوندکاری سے لے کر فیلڈ مینجمنٹ، گھاس کاٹنے اور کھاد، کیڑوں پر قابو پانے تک، وہ پاکستانی کاشتکاروں کو مکمل تکنیکی رہنمائی فراہم کرتے ہیں جنہوں نے کاشت کاری کے لیے دستخط کیے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مرچ کی پیداوار اور معیار برآمدی معیار پر پورا اترتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق کنٹریکٹ فارمنگ ماڈل کے تحت کمپنی تیار سرخ مرچ واپس خریدتی ہے جس سے نہ صرف زرعی مصنوعات کے معیار کو فروغ ملتا ہے بلکہ مقامی کاشتکاروں کے مفادات کا بھی تحفظ ہوتا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق ژا ونے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس 120 پاکستانی ملازمین ہیں، جن میں سے 80 فیصد سے زیادہ کے پاس زراعت سے متعلق شعبوں میں ماسٹرز کی ڈگری ہے، اور کمپنی ٹیلنٹ کو فروغ دینے کے لئے پاکستان میں مقامی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔گوادر پرو کے مطابق رواں سال یہ منصوبہ چینی زرعی مشینری اور آلات کو پائلٹ بنیادوں پر متعارف کرائے گا تاکہ چنائی اور چھانٹی میں میکانائزیشن کی سطح کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا مرچ کے معیار پر اسٹوریج اور نقل و حمل کے اثرات کو کم کرنے اور پاکستان کی مرچ کی صنعت کی پیشہ ورانہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے، ہم مستقبل میں پاکستان میں صفائی، خشک کرنے اور کرشنگ جیسے پیش رو آپریشنز کا ایک سلسلہ مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق 2022 سے جب پاکستان کے مرچ کی کاشت کے زرعی صنعتی مظاہرے اور فروغ کے منصوبے کو سی پیک زرعی منصوبوں کی پہلی کھیپ میں شامل کیا گیا تھا ، پاکستان نے مرچ کی صنعت میں ترقی کی رفتار تیز کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مرچ کی کاشت کا کل رقبہ 16,000 ایکڑ پر پہنچ گیا ہے اور 1500 سے زیادہ زرعی تکنیکی ماہرین کو تربیت دی ہے۔ فی ایکڑ پیداوار میں تقریبا ایک لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے اور آمدنی روایتی فصلوں سے تین گنا تک پہنچ گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مرچ کی ہموار برآمد اور جس اچھی قیمت پر وہ بیچتے ہیں، اس نے وحید فیملی کو اعلی معیار کی مرچ کی کاشت کے لیے سخت محنت کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اس سال، ان کے کئی پڑوسیوں نے چینی قسم کی مرچ کاشت اور کانٹریکٹ فارمنگ تعاون میں ان کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی