حکومت کی جانب سے پاکستان ریلوے کے تقریبا 5 دہائی پرانے ذیلی ادارے کو رائٹ سائزنگ کے نام پر بند کرنے کے اعلان کے بعد اس فیصلے کے وقت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دستیاب دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ (ریل کوپ) کو بند کرنے کا فیصلہ محکمے میں جعلی بینک گارنٹی کے استعمال سے متعلق مالی اسکینڈل کا انکشاف ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں وزارت ریلوے نے ریل کاپ سمیت دو دیگر اداروں پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹنسی سروسز(پراکس) اور پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی (پی آر ایف ٹی سی ) کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ریل کاپ کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے 24 اپریل کو جاری دفتری احکام کے مطابق ادارے کے ریگولر اور کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔تاہم، پریشان حال محکمے کو ایک مالی غبن کے الزامات کا سامنا ہے، جس میں انڈس ویلی انڈسٹریل جنکشن (آئی وی آئی جے) کے ارد گرد فرضی بینک گارنٹی کا استعمال شامل ہے، جو ایک نئی نوٹیفائیڈ اسپیشل اکنامک زون (ایس ای زیڈ) سے منسلک کمپنی ہے، لیکن مبینہ طور پر حکومت کی طرف سے تفویض کردہ 700 ایکڑ زمین کی مالک ہونے کے باوجود زمین پر کوئی حقیقی ترقی نہیں دیکھی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ریل کوپ پر الزام ہے کہ اس نے پبلک کنٹریکٹ حاصل کرنے کے لیے جعلی بینک گارنٹی استعمال کی اور پھر جائز بولی سیکیورٹیز، موبلائزیشن ایڈوانسز اور پرفارمنس بانڈز کی آڑ میں 13 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کے کمیشن کی خورد برد کی۔
ریل کوپ کے انٹرنل آڈٹ سے ملنے والی دستاویزات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ معروف نجی بینکوں کے نام اور لوگو والی جعلی گارنٹی جمع کرائی گئی تھی، لیکن ان کی تصدیق نہ تو کمرشل ڈپارٹمنٹ اور نہ ہی فنانس اینڈ ٹیکسیشن ونگز نے کی تھی۔ریل کوپ کے چیف انجینئر اور چیف انٹرنل آڈیٹر کی جانب سے نشاندہی کیے جانے کے بعد یہ اسکیم جانچ کے دائرے میں آئی تھی۔مبینہ فراڈ نے پی پی آر اے(پیپرا رول 42 ایف ) کا فائدہ اٹھایا، جو اشتہار کے بغیر ایس او ایز کے ساتھ براہ راست معاہدہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔سمجھا جاتا ہے کہ ریل کوپ نے غیر معمولی طور پر کم قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بولیوں میں حریفوں کو کم کرنے کے لیے اس شق کا فائدہ اٹھایا، جو مبینہ طور پر جعلی گارنٹی کے ذریعے حقیقی مالی وعدوں سے بچنے سے ممکن ہوا ہے۔صرف مالی سال 24-2023 میں مجموعی طور پر ایک ارب 16 کروڑ 70 لاکھ روپے کی جعلی گارنٹیز پیش کی گئیں، جن میں سے 13 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد مبینہ طور پر آئی وی آئی جے کو کمیشن کی شکل میں تقسیم کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق جب وزیر ریلوے حنیف عباسی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کے تینوں ماتحت اداروں کو حکومت کی رائٹ سائزنگ کی پالیسی کے مطابق بند کیا جا رہا ہے۔مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کا رائٹ سائزنگ کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو ان کمپنیوں کے مالی ریکارڈ کا خصوصی آڈٹ کرنے کے لیے پہلے ہی کہا جاچکا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی