سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں سیکرٹری ریلویز نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان ریلوے کے 67 فیصد ٹریکس اپنی زندگی مکمل کر چکے ہیں،سیلاب کے باعث ایم ایل ون کا ڈیزائن بھی تبدیل کیا گیا ہے ، ایم ایل ون کی لاگت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں کرپشن میں ملوث 10 پر اسرار ملازمین کے خلاف کارروائی ختم کر دی گئی ہے۔سینیٹر جام سیف اللہ خان کی زیر صدارتسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری ریلویز نے بتایا ہے کہ ریلوے کے 67 فیصد ٹریکس اپنی زندگی مکمل کر چکے ہیں، سیلاب کے باعث ایم ایل ون کا ڈیزائن بھی تبدیل کیا گیا ہے، نظر ثانی شدہ پی سی ون کے مطابق کل لاگت 9 ارب ڈالرز سے 6 ارب ڈالرز کے لگ بھگ آئی ہے۔ ریلوے حکام نے بتایا ہے کہ سیلاب کے بعد ایم ایل ون منصوبے کی نوعیت میں تبدیلی ہوئی ہے، سیلاب کے بعد ایم ایل ون منصوبے کے ڈیزائن پر نظر ثانی کی گئی، ایم ایل ون کی لاگت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس موقع پر سینیٹر کامل علی آغا نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ڈیزائن تبدیل ہوا لیکن لاگت وہی رہی؟ اگر قرض لے کر منصوبہ بنایا اور کمپرومائز ہوا تو پھر بنانا ہی کیوں ہے؟ سیلاب کے بعد ایم ایل ون میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں؟ چین ہمیں جو قرض دے رہا ہے وہ سب سے خطرناک ہے۔ سیکرٹری ریلویز نے کہا ہے کہ ایم ایل ون کی سکیورٹی اور انتظامات پر کمپرومائز نہیں کیا گیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ چین ایم ایل ون منصوبے پر راضی ہے؟ جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ ہمیں اس منصوبے کو اب آگے لے کر چلنا ہو گا، اس منصوبے میں قرض واپس کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ دوسری جانب اجلاس کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں کرپشن میں ملوث 10 پر اسرار ملازمین کے خلاف کارروائی ختم کر دی گئی ہے جس پر کمیٹی ارکان نے کارروائی نہ ہونے پر حیرانگی کا اظہار کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی