ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ناکامی کیتفصیلات سامنے آ گئیں ۔نجی ٹی وی کے مطابق ٹریک اینڈ ٹریس نظام پر عمل درآمد میں صنعتی شعبے نے مزاحمت کی، بیوروکریسی کی نااہلی، لائسنس رکھنے والی کمپنی کی ناتجربہ کاری بھی نظام پرعملدرآمد نہ ہونے کی وجہ بنی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مناسب غوروخوض اورمقامی صنعت کی صورتحال کو سمجھے بغیر نافذکیا گیا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت ٹیکنالوجی کی منتقلی نہیں کی گئی جبکہ ٹی ٹی ایس نظام میں ثالثی،آڈٹ اور جرمانے کی دفعات شامل نہیں کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق ایف بی آر اور لائسنس یافتہ کمپنی کے پاس درکار مہارت اور سمجھ بوجھ نہیں تھی، معاہدے کی خامیاں ٹی ٹی ایس نظام پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ بنیں، ٹی ٹی ایس معاہدے میں مینوفیکچرر کی طرف سے عمل درآمد کی گنجائش رکھی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی چارہ جوئی اور اسٹے آرڈر بھی ٹی ٹی ایس پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ بنے، اس وقت ٹی ٹی ایس کے نفاذ کا معاہدہ ختم ہونیسے عدالتی چارہ جوئی کا راستہ کھلے گا۔رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی ایس پر عدالتی چارہ جوئی سے ٹیکس چوری بڑھے گی، ایف بی آر نے اپنے طور پر اس نظام کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی صلاحیت پیدا نہیں کی۔رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کی پیداواری ڈیٹا اور سیلز ٹیکس کا جائزہ لینے کی صلاحیت بڑھائی جائے، ٹی ٹی ایس پر عمل درآمد سے کے لئے ٹاسک فورس بنائی جائے، وزیر اعظم یا وزیرخزانہ کے دفتر سے ٹی ٹی ایس کی نگرانی کی جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی