سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں کیس چلانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ سولینز کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائیل نہ کیا جائے ایسا ٹرائیل شفافیت پر سوال اٹھائے گا جس پر بحث ہو گی اور ہمدری پیدا ہو گی حکومت آرمی ایکٹ کے تحت سولینز کے مقدمات چلانے پر نظر ثانی کرے تاہم کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت سخت ترین سزا دی جائے۔بدھ کو جاری بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ سیاسی ایجنڈا کے تحت سرکاری اور دفاعی تنصیبات پر حملہ کرکے، جلانے اور لوٹنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائیانسداد دہشت گردی قانون اور عدالتوں کے زریعے کرمنل جسٹس سسٹم موجود ہے۔منصوبہ بندی کرنے والے ، سہولت کار اور حملہ آور سولینز کا ٹرائیل انسداد دہشت گردی نظام کے تحت کیا جائے۔سولینز کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائیل نہ کیا جائے ایسا ٹرائیل شفافیت پر سوال اٹھائے گا جس پر بحث ہو گی اور ہمدری پیدا ہو گی ملٹری کورٹ میں سولین کا ٹرائیل ایئن میں دیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے ، یہ میرا ہمیشہ سے موقف ہےآگ لگانے پر ارمی ایکٹ کیتحت مقدمہ اعلی عدالتوں میں چیلنج ہوں گے اور قانون کے مطابق نہیں پائے جائیں گے آرمی عدالتوں میں ٹرائیل کی ایک ترمیم 2015 میں پارلیمنٹ نے کی جو غلط تھی، یہ ترمیم اب ختم ہو چکی ہے حکومت ارمی ایکٹ کے تحت سولینز کے مقدمات چلانے پر نظر ثانی کرے تاہم کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت سخت ترین سزا دی جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی