پنجاب کے مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی زور و شور سے جاری ہیتاہم اس دوران کسان اور زمیندار باردانہ کی عدم دستیابی کی شکایت کرتے نظر آرہے ہیں۔ اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ سرکاری باردانہ کا حصول مشکل ہوگیا ہے، کسان اونے پونے داموں میں گندم مقامی بیوپاریوں اور منڈیوں میں فروخت کررہے ہیں۔ دوسری جانب وزیرخوراک پنجاب بلال یاسین کا کہنا ہے کہ باردانہ کی تقسیم شروع نہیں ہوئی ہے توپٹواری کیسے تقسیم کررہے ہیں؟ باردانہ ایپلی کیشن متعارف کرائی ہے، پڑھے لکھے لوگوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پتا ہے باردانہ کتنا ہونا چاہیے، گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے ہے جوپنجاب میں سب سے زیادہ ہے، سپورٹ پرائس 3900 روپے ہی رکھ سکتے ہیں ورنہ مسائل پیداہونگے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی