i پاکستان

پنجاب حکومت کا صارف عدالتوں کو بند کرنے کا فیصلہ ،سمری کابینہ سے منظوری کیلئے ارسالتازترین

February 22, 2025

پنجاب حکومت نے صارف عدالتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے سمری کابینہ سے منظوری کے لیے بھیج دی گئی ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق سمری کی کاپی میں صارف عدالتوں کو بند کرنے کی وجہ بے تحاشہ اخراجات بتائے گئے ہیں، جبکہ حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ صارفین کے حقوق کے لیے پہلے سے موجود عدالتوں پر انحصار کیا جائے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد صارف عدالتوں کو ختم کرنے کا بل پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ جس کے بعد جن صارفین نے ان عدالتوں میں مقدمے درج کر رکھے ہیں ان کے مقدمے سول اور سیشن عدالتوں میں شفٹ کر دئیے جائیں گے۔رپورٹ کے مطابق پنجاب کابینہ میں بھیجی گئی سمری میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین مالی سالوں میں صوبے کی 17 صارف عدالتوں میں 8381 مقدمات دائر کیے گئے جبکہ ان کیسز کے لیے ان تین سالوں میں 98 کروڑ روپے سے زائد کی رقم جاری کی گئی۔

اس طرح ہر کیس پر اوسطا ایک لاکھ 17 ہزار روپے خرچہ آیا جو انتہائی مہنگے انصاف کے زمرے میں آتا ہے۔ سمری میں تجویز کیا گیا ہے کہ کنزیومر پروٹیکش کونسلز کو ختم کر کے ہر ضلعے میں ڈسڑکٹ جوڈیشری سے ایک جج کو صارفین کے مقدمات سننے کے لیے مختص کر دیا جائے۔صوبہ پنجاب میں 2005 میں اس وقت کے وزیراعلی پرویز الہی نے اسمبلی سے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ منظور کروایا تھا جس کے تحت صوبے میں صارفین کو تیز ترین انصاف فراہم کے لیے صارف عدالتوں کی داغ بیل پڑی۔ابتدائی طور پر لاہور میں صرف ایک صارف عدالت سے کام کا آغاز ہوا اور اب 17 اضلاع میں عدالتیں کام کر رہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج تک ان عدالتوں کو مستقل سرکاری عمارتیں نہیں ملیں جبکہ کرائے کی عمارتوں میں ہی ان عدالتوں کو چلایا جا رہا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی