i پاکستان

پنجاب اور خیبرپختونخوا پر سموگ کے ڈیرے، لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہر،ملتان کا دوسرا نمبر ، پنجاب کے مزید 5 ڈویژنز میں سکول بندتازترین

November 12, 2024

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زہریلے دھویں کے باعث فضائوں میں دھندلا پن محسوس ہونے لگا، آلودہ فضا نے سانس لینا بھی محال بنا دیا۔دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ایک مرتبہ پھر لاہور پہلے نمبر پر رہا شہر میں سموگ کی مجموعی شرح 968 تک جا پہنچی ہے۔صوبائی دارالحکومت کے علاقے ڈی ایچ اے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1236، جوہر ٹائون کا 991، سید مراتب علی روڈ کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1256 ریکارڈ کیا گیا، غازی روڈ انٹرچینج کا اے کیو آئی 904 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ فضائی آلودگی میں ملتان دوسرے نمبر پر رہا جہاں 806 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیے گئے۔ جبکہ پشاور 258، فیصل آباد 252 اور اسلام آباد میں اے کیو آئی 253 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سموگ کے باعث خشک کھانسی، سانس میں دشواری، بچوں میں نمونیا اور چیسٹ انفیکشن میں اضافہ ہو رہا ہے، ایک ہفتے میں لاہور کے 5 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں 35 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 14 نومبر سے مغربی ہوائوں کا سلسلہ ملک میں داخل ہوگا، ہلکے بادل آئے تو مصنوعی بارش کرائی جائے گی۔دریں اثنا پنجاب میں سموگ کے باعث لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں دکانیں، شاپنگ مالز، مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرانے کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد نہ ہوسکا، رات 8 بجے کے بعد کاروبار جاری رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دکانیں سیل کر دی گئیں۔حکومت کی جانب سے ریسٹورنٹس کی آٹ ڈور ڈائننگ، آٹ ڈور گیمز، نمائشوں اور تقریبات پر بھی 11 نومبر سے 17 نومبر تک پابندی عائد کر دی گئی ہے، میڈیکل سٹورز، لیبارٹریز، پٹرول پمپس اور کریانہ سٹورز پابندی سے مستثنی ہوں گے۔بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے پیش نظر پنجاب کے مزید 5 ڈویژنز میں سکول بند کر دیئے گئے۔

سموگ کے باعث سکولوں کی بندش کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی جی خان، ساہیوال، سرگودھا، بہاولپور اور راولپنڈی ڈویژن میں 17 نومبر تک سکولز بند کئے گئے ہیں، نجی ٹیوشن سنٹرز بھی بند رکھے جائیں گے،بارہویں جماعت تک تمام سکولوں میں تدریسی عمل آن لائن ہوگا۔یاد رہے کہ لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان ڈویژن میں پہلے سے ہی سکولز بند کر دیئے گئے ہیں۔ ادھر شدید دھند اور اسموگ کی وجہ سے موٹروے ایم 4 پنڈی بھٹیاں سے عبدالحکیم تک بند، ایم 4 عبدالحکیم سے شیر شاہ تک بھی بند جب کہ ایم 5 شیر شاہ سے سکھر اور سیالکوٹ موٹرویکو بھی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ موٹر وے پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ موٹر وے کو بند کرنے کا مقصد حادثات سے بچا ئواور موٹر وے استعمال کرنے والوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے۔شہری دن کے اوقات میں سفر کرنے کو ترجیح دیں، دھند کے موسم میں صبح 10 سے شام 6 بجے تک بہترین سفری اوقات ہیں،تیز رفتاری سے پرہیز اور اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں،گاڑیوں میں فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔کسی بھی علاقے کا سفر شروع کرنے سے قبل موٹروے پولیس ہیلپ لائن 130 سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، اس کے علاوہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا اکائونٹ سے بھی تازہ ترین معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔شدید موسم کی خراب صورت حال کی وجہ سے 4 پروازیں منسوخ اور ایک کو متبادل ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا۔فلائٹ شیڈول کے مطابق سموگ کی وجہ سے 39 ملکی اور غیر ملکی پروازیں تاخیر کا بھی شکار ہوئی ہیں۔ا

یوی ایشن ذرائع کے مطابق جدہ سے ملتان کی غیر ملکی ایئر لائن کی پروازیں ایس وی 800 اور 801 کو منسوخ کر دیا گیا جبکہ پی آئی اے کی ریاض سے لاہور کی پروازیں پی کے 725 اور 726 بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔دبئی سے ملتان آنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 222 لاہور اتار لی گئی جبکہ کراچی سے لاہور کی پروازوں پی کے 302، 303 اور پی اے 401، 405 میں تاخیر ہوئی ہے۔کراچی سے اسلام آباد کی پروازیں پی کے 308، 301 اور ای آر 503 میں بھی تاخیر ہوئی جبکہ پرواز جی 9563 فیصل آباد سے شارجہ کے لیے 12 گھنٹے تاخیر سے دوپہر 2 بجے روانہ ہوئی فیصل آباد سے دبئی کی پرواز ایف زیڈ 392 تین گھنٹے تاخیر سے روانہ ہو گی اور ریاض سے لاہور کی پروازوں ایکس وائی 317، 318 میں 7 گھنٹے تاخیر ہوئی ہے۔لاہور سے کراچی کی پروازیں پی ایچ 401 اور 405 میں ساڑھے 4 گھنٹے کی تاخیر ہوئی جبکہ دمام سے اسلام آباد کی پی آئی اے کی پرواز پی کے 246 میں 6 گھنٹے تاخیر اور اسلام آباد سے جدہ کی پرواز پی کے 841 چھ گھنٹے تاخیر سے روانہ ہوئی ۔کراچی سے اسلام آباد کی پرواز پی کے 308 تین گھنٹے کی تاخیر سے شام 7 بجے جبکہ کراچی سے ملتان کی پرواز پی کے 330 مقررہ وقت سے پہلے روانہ کی گئی ہے اور دبئی سے ملتان کی پرواز ایف زیڈ 326 ڈھائی گھنٹے تاخیر سے روانہ ہوئی ۔اسلام آباد سے کراچی کے لیے پی کے 301 سوا 4 گھنٹے،، جدہ سے سیالکوٹ کی پروازوں پی کے 745 اور 746 میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی تاخیر ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دبئی سے سیالکوٹ کی پروازوں پی ای کے 620 اور 621 میں 4 گھنٹے تاخیر جبکہ سیالکوٹ سے شارجہ کی پرواز جی 953 سات گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔اس کے علاوہ شدید دھند کے باعث 10 سے زائد پر وازیں بھی متاثر ہوئیں جس کے سبب مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹرینوں کی آمد و رفت میں بھی گھنٹوں تاخیر ہو رہی ہے جس سے مسافر کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مختلف شہروں میں دھند اور سموگ کے باعث ٹرینوں کی آمد و رفت تاخیر کا شکار ہے۔ مسافروں نے بتایا ہے کہ خیبر میل کو رات 10 بجے کراچی کینٹ سٹیشن پہنچنا تھا جو صبح 5 بجے پہنچی ، اسی طرح کراچی سے سوا 11 بجے روانہ ہونے والی سکھر ایکسپریس تاحال روانہ نہیں ہوئی۔ ٹرینوں کی تاخیر کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے بعد خیبر میل اور سکھر ایکسپریس کے مسافروں نے کینٹ اسٹیشن پر احتجاج بھی کیا۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ ٹرینوں سے متعلق معلومات دینے والا کوئی نہیں ہے۔ سکھر ایکسپریس آئے روز تاخیر سے روانہ ہوتی ہے۔ کینٹ اسٹیشن پر مچھروں کی بہتات ہے۔ خواتین بچے اور بوڑھے بے یارومددگار کینٹ اسٹیشن پر بیٹھے ہیں۔ ریلوے انتظامیہ کہہ رہی ہے ٹکٹ واپس نہیں ہوگا،ٹکٹ ضائع کردو۔ بعد ازاں سکھر ایکسپریس 7 گھنٹے تاخیر کے بعد کراچی سے روانہ کر دی گئی۔ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ آفس پاکستان ریلوے لاہور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شدید دھند اور سموگ کے باعث لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کا شیڈول تبدیل کردیا گیا ہے۔مسافروں کو ٹرینوں سے متعلق معلومات دینے والا بھی کوئی نہیں۔مسافروں کا مزید کہنا ہے کہ سکھر ایکسپریس اکثر تاخیر سے روانہ ہوتی ہے، ریلوے انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ ٹکٹ واپس نہیں ہو گا، اسے ضائع کر دو۔ دوسری جانب پاکستان میں اسموگ اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ خلا سے بھی نظر آنے لگی ہے پاکستان کے مشرقی اور بھارت کے شمالی علاقوں میں پچھلے مہینے سے پھیلی ہوئی انتہائی گہری اور خطرناک اسموگ سیٹلائٹ تصاویر میں بھی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر میں رواں ہفتے لاہور اور ملتان کے اوپر اتنی گہری اسموگ تھی کہ سڑکیں اور عمارتیں اس کی لپیٹ میں آگئیں اور تصاویر میں صرف سفید دھند دیکھی گئی۔ 10 نومبر 2024 میں سیٹلائٹ کے ذریعے لاہور اور دہلی کے محل وقوع کو ٹیگ لگا کر ایک ہی علاقے کی دو تصاویر کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ناسا کی جانب سے شیئر کئی گئی پہلی سیٹلائٹ تصویر میں دہلی اور لاہور کے علاقوں میں سطح زمین پر ہریالی واضح نظر آ رہی ہے جبکہ دوسری تصویر میں صرف دھند ہی نظر آتی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی