گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کراچی کے مستقبل کیلئے حلقہ بندیوں پر فیصلہ کرے ،یہ ان کا وعدہ بھی تھا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ لاپتہ افراد ہماری پارٹی کا ایک بہت بڑامطالبہ ہے ، اسی لیے ہم گزشتہ حکومت کے ساتھ شامل ہوئے تھے، آج بھی ملاقاتوں میں پہلا مطالبہ لاپتہ افراد کا ہوتا ہے، ہمیں امید ہے اس بار یہ لوگ شاید ہمیں ناامید نہ کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہمیں کئی چیلنجز کا سامنا رہا، ایک سیاسی جماعت نے پورے پاکستان کو پریشان کرکے رکھا، جب مقصد عوام کی خدمت اور حقوق ہو پھر وہاں فرد واحد کی کوئی سازش اہمیت نہیں رکھتی۔ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ روشنیوں کا شہر مجرموں کا شہر بنتا جارہا ہے، ہم کراچی کو مجرموں کا شہر نہیں بننے دینگے ، اختیارات نہ ہونے کا رونا نہیں رونا چاہیے، کراچی میں کئی مسائل ہیں یہ شہر ہمیشہ ماں کا کردار ادا کرتا ہے، کراچی سب کا دوست ہے لیکن کوئی اس کا دوست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ شہر ٹوٹ رہا ہے اس کا تعلیمی نظام، سیوریج، گیس، بجلی اور پانی نہیں ہے ، تمام ارباب اختیار کو کہتا ہوں یہ غور و فکر کا وقت ہے سیاست کا وقت نہیں ہے، اگر معاشی حب کو گود نہ لیا اور بڑے فیصلے نہ کیے تو پھر معاشی عدم استحکام کی ذمہ داری اقتدار میں بیٹھے لوگوں پر ہوگی۔ گورنر سندھ نے بانی ایم کیو ایم سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ الطاف حسین کے ساتھ میرا کوئی رابطہ نہیں رہا، الطاف حسین کا معاملہ ریاست کے ساتھ ہے اور بحیثیت وفاق کے نمائندے کے میں ریاست کے ساتھ ہوں۔ ان کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کو حلقہ بندیوں پر فیصلہ کرنا پڑے گا یہ ان کا وعدہ بھی تھا، اس پر ایم کیو ایم کے دوست میرے پاس آئے تھے میں نے بلاول اور آصف زرداری سے بات کی ہے ، اگر حلقہ بندیاں نہیں ہوتیں تو کراچی والوں کا حق مارا جائیگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بند کمروں میں ہی عوامی مسائل کو حل کیا جائے، ٹیبل پر بیٹھ کر معاملات حل ہونے چاہیں، خوشی ہوئی کہ سال کا پہلا دن لاہور میں گزارا، کل سیاسی ملاقاتیں ہوئیں جبکہ گورنر پنجاب کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی