پاکستان پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، انکے مقابلے میں کسی نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کرائے۔مسلم لیگ ن کے سردار سیدال خان بلامقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب کر لیے گئے ،پی ٹی آئی نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا،سینیٹ سیکریٹریٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے بلا مقابلہ کامیابی کا رزلٹ تیار کر لیا جبکہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے آزاد سینیٹرز کو حکومت اور اپوزیشن بینچوں میں بیٹھے سے متعلق مراسلہ تیار کرلیا ہے۔ اراکین کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے لیے بھی نام مانگے گئے ہیں۔نومنتخب اراکین سینیٹ کی حلف برداری کے لیے سینیٹ کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے نو منتخب ارکان سے حلف لیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ارکان نے حلف لیا۔سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اجلاس شروع ہونے پر احتجاج کیا اور چوری کا سینیٹ الیکشن نامنظور کے نعرے لگائے۔سنی اتحاد کونسل کے سینیٹرز نے اسحاق ڈار پر اعتراض کیا،اسحاق ڈارکے خلاف نعرے بازی کی گئی منگل کے روز سینٹ میں جب چیرمین اور ڈپٹی سینٹ کے انتخاب کا مرحلہ جاری تھا تو سیکرٹری سینٹ کی جانب سے اسحاق ڈار نے اجلاس پریزائیڈکرنا شروع کیا تو تحریک انصاف کے ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔حکمران جماعت کے لیے ایوان چلانا مشکل ہو گیا ،ایوان میں ہنگامہ آرائی کی گئی ، شیم شیم کے نعرے لگائے گئے۔اپوزیشن نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی۔اپوزیشن کے ارکین نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختون خوا کے اندر سینٹ کے انتخابات کرائے جائیں ۔
ایوان مکمل نہیں ہے لہذا انتخابات روک دیے جائیں۔تاہم حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کیا گیا اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کا عمل جاری رکھا گیا،پی ٹی آئی کے علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کے پی کے سینیٹر نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے،سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آج کا اجلاس غیر آئینی و غیر قانونی ہے ان انتخابات سے فیڈریشن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اس وقت خیبرپختونخواہ کے سینیٹرز کا انتخاب نہیں ہوا ،آج کا اجلاس ایک نامکمل سینیٹ اجلاس ہے اس وقت کسی قسم کا چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب نہیں ہوسکتا ،سینیٹ میں تمام صوبوں کے مساوی ممبران ہوتے ہیں، آرٹیکل 59کے مطابق جب تک ہر سینیٹر اپنا حلف نہ اٹھالے ایوان مکمل نہیں ہو سکتا اور نہ کسی قسم کا انتخاب ہو سکتا ہے ، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ انتہائی اہم و تین سال کے لیے ہوتا ہے خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر الیکشن نہیں ہونا چا ئیے، الیکشن کمیشن ہر وہ اقدام کرتا ہے جس سے آئینی بحران پیدا ہوتا ہے ،ہم الیکشن میں بھرپور حصہ لینا چاہتے تھے،اس الیکشن کو اس وقت تک ملتوی کردیں جب تک خیبر پختونخواہ کے سینیٹرز نہ آجائیں انہوں نے کہا کہ یہ ایک متنازعہ الیکشن ہے کے پی کے کے اندر سینٹ کے انتخابات نہیں ہوئے، فیڈریشن کے استحکام کے لیے لازمی ہے کہ کے پی کے کے اندر سینیٹ انتخابات کروائے جائیں ۔ پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی