پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کو فیصلے کا اختیار نہیں ہے ، فیصلہ صرف بانی پی ٹی آئی کریں گے ، بانی کے واضح مطالبات جوڈیشل کمیشن کا قیام اور قیدیوں کی رہائی ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا حکومتی وزیر کے بیان سے تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ ان کے کنٹرول میں ہے وہ جو فیصلے لینا چاہیں لے سکتے ہیں، جب اس طرح کا بیان آئے اور فیصلے بھی ہوں تو پھر ہمارا مئوقف کہ سب کچھ کنٹرولڈ ہے یہ پھر درست ہے۔انہوں نے کہاپہلے کہا جاتا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے بات نہیں کرتے ، اب عمران خان کو مذاکرات کیلئے آمادہ کیا، حکومت نے کہنا شروع کردیا کہ ہم تھک گئے ہیں اور کمزور ہوگئے ہیں، قوم ہمارے ساتھ ہے ہم یہ جنگ جیت چکے ہیں۔ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا، گولیاں چلائی گئیں، جیلوں میں رکھا، لیکن حکومت ہمیں ہرا نہیں سکی۔ اب ہم نے مذاکرات کے دروازے کھول دیئے، حکومت نے پوری کوشش کی کہ ہم مذاکرات کے دروازے پھر بند کردیں، ہم حکومتی طعنوں کو نظرانداز کیا اور مذاکرات کیلئے بیٹھے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا مذاکرات ابھی پہلا قدم ابھی باقی منازل پڑی ہیں۔عمران خان کے دو مطالبات ہیں پہلا 9مئی، 26نومبر کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، دوسرااحتجاجی قیدیوں کو رہا کیا جائے، مذاکرات میں کوئی بھی حتمی فیصلہ عمران خان کے اجازت سے ہوگا، کمیٹی کا کوئی ممبر بھی خود فیصلہ نہیں کرسکتا۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی