پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنمائوں کی بازیابی کیلئے دائر درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل سے 27فروری کو جواب طلب کر لیا،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی اور ولید اقبال کی بازیابی کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کی، پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ وقار مشتاق عدالت پیش ہوئے،عدالت نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف کے رہنماں کو حراست میں کیسے اور کب لیا گیا؟تحریک انصاف کے وکیل ایڈووکیٹ وقار مشتاق نے کہا کہ قانون کے تحفظ اور بحالی کی تحریک کے دوران حراست میں لیا گیا،جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ پلیز مجھے گرفتار کر لیں؟ عدالت نے درخواست گزار زین قریشی سے پوچھا کیا آپ کے والد بھی گرفتار ہوئے ہیں؟زین قریشی نے جواب دیا کہ جی بالکل شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا ہوا ہے، ہمیں اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زین قریشی اگر آپ اپنے والد سے ملنا چاہتے ہیں تو چیئرنگ کراس چلے جائیں،زین قریشی نے کہا کہ ہم تو وہاں گئے تھے، ہمیں تو گرفتار نہیں کیا گیا،جسٹس شہرام سرور نے کہا آپ تو خود گئے کہ ہمیں گرفتار کر لیں بتائیں کہ آپ خود نہیں گاڑی میں بیٹھے؟، آپ کو دکھ اس بات کا ہے کہ لاہور سے باہر لے کر گئے،درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے، ہمارے 100سے زائد رہنمائوں اور کارکنوں کو حراست میں رکھا گیا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ سرکاری وکیل سے آج ہی جواب طلب کرے،عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم فریقین کو نوٹس کر دیتے ہیں، عدالت نے تحریک انصاف کی فوری جواب طلب کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 27فروری کو سرکاری وکیل سے رپورٹ طلب کر لی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی