i پاکستان

پی ٹی آئی دو تین پرامن جلسے کرلیں، جہاں چاہیں گے حکومت اجازت دے گی، خرم دستگیرتازترین

February 21, 2025

سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہاہے کہ حکومت نے حالیہ استحکام پی ٹی آئی کے انتشار کے باوجود حاصل کیا، پی ٹی آئی دو تین جلسے پرامن طورپرکرلیں، جہاں وہ چاہیں گے حکومت انھیں خوشی سے اجازت دے گی۔ایک انٹرویو میں خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کے ایجنڈے میں پاکستان کی معیشت کا کام تھا جو اللہ کے کرم سے ہم نے پورا کرلیا کہ جو مہنگائی 38 فیصد تھی وہ دو اعشائیہ چار فیصد رہ گئی۔ اس کے بعد جو اسٹیٹ بینک کا ڈسکائونٹ ریٹ تھا بائیس فیصد وہ بارہ فیصد پر آگیا۔خرم دستگیر نے کہا کہ توقع ہے کہ پاکستان کی بزنس انڈسٹری میں اضافہ ہوگا اور فروغ ملے گا۔ مالی سال میں ہم مثبت صورتحال میں ہیں اور ساتھ ہی ایکسپورٹ اور ترسیلات زرہیں ان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس کھیلنے کو ماچس ہے، اس طرح انھوں نے پردھمکی دی کہ رمضان کے بعد دوبارہ احتجاج شروع کریں گے، وہ کے پی کے سرکاری وسائل استمال کرکے بار بار وفاق پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ سیاسی مقاصد کے لیے جس کی وجہ سے ہماری کوشش ہے کہ جو معاشی استحکام ہے اسے ہمیں معاشی ترقی میں بدلنا ہے اس کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایک انتشار کا ایجنڈا ہے، مستقل تنا ہے کہ جس جگہ پرہم انھیں کہتے ہیں کہ جلسہ کر لیں، پی ٹی آئی والے وہاں انکارکردیتے ہیں، ان کا اصرار ہے کہ وہ پاکستانیوں کا روزگارکی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے، وہ سمجھتے ہیں رکاوٹ ڈالنا ہی ان کی فتح ہے، جو پی ٹی آئی نے کیا یہ معاملہ یہاں تک نہیں پہنچنا چاہیے تھا کہ ہمیں پانچ رینجرزاورایک پولیس اہلکارکے جنازے دیکھنے پڑتے۔خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے انتشار کے باوجود حالیہ استحکام حاصل کیا، پی ٹی آئی نے پارلیمان، پی ٹی وی اور سیکٹروں پولیس اہلکاروں کو زدوکوب کیا، ان کی ہڈیاں توڑی ہیں، پٹرول بم پھینکے اور نو مئی کو جس طرح انھوں نے ریڈیو پاکستان پشاورکو آگ لگائی، شہیدوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی، جناح ہائوس کو آگ لگائی۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ جہاں بھی ان کو آفر کی جاتی ہے وہ اپنا احتجاج اس جگہ پر کرلیں۔انھوں نے کہ پی ٹی آئی دو تین جلسے وہاں پرامن طور پر کرلیں حکومت خوشی سے ان کو جہاں وہ چاہے اجازت دے گی۔ ہمیں حقائق کا سامنا کرنا ہے، ووٹروں نے آٹھ فروری کو انھیں ووٹ دیا، ہمارا ان سے مطالبہ اور اختلاف یہ ہے ک اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کے اکتیس فیصد ووٹ کی عزت اور تکریم کی جائے تو انھیں وہی 69 فیصد کی وہی عزت اور تکریم دینی ہوگی جو دیگر جماعتیں آج حکومت میں موجود ہیں۔ الیکشن کو چیلنج کرنے کی صرف ایک جگہ ہے وہ ہے الیکشن ٹربیونل۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی