پی ٹی آئی سیکریٹریٹ سیل کرنے کے معاملے پر وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ کل کی کارروائی کی حوالے سے تفصیلات لی ہیں، یہ سی ڈی اے کا ذاتی فیصلہ تھا، سی ڈی اے نے شہر کا نظم وضبط قانون کے تحت رکھنا ہے اور سینیٹ اسٹیڈنگ کمیٹی نے سی ڈی اے کو کہا تھا کہ تجاوزات پر کام تیز کریں۔سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون نے کہا کہ اس حوالے سے پی ٹی آئی کو 2020 میں نوٹس دیا گیا جو باربار دہرایا گیا، پچھلے سال انہیں دوبارہ یاد دہانی کروائی گئی کہ دو فلور بغیر منظوری کے بنائے گئے ہیں اور آخری بار انہیں 10 مئی کو نوٹس بھیجا گیا جس کے بعد کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دفتر پر کارروائی قانون کے تحت کی گئی، ان کے پاس موقع تھا کہ وہ ان نوٹس کو عدالت میں چیلنج کرلیتے تو اس پر حکم امتناع مل جاتا۔ اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ یہ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں، کیا سابق وزیراعظم کے گھر پر سیڑھیاں لگا کر کمانڈوز کو نہیں بھیجا گیا، کیا سابق صدر کی ہمشیرہ کو اسپتال سے گرفتار نہیں کیا گیا، قومی اسمبلی کے معزز رکن کو 15 کلو گرام ہیرئن کے کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا، کیا اس سے زیادہ کوئی بھونڈی حرکت ہوسکتی ہے اور جس وزیر نے کلمہ پڑھ کر کہا کہ میرے پاس شواہد موجود ہیں تو انہوں نے عدالت میں شواہد کیوں پیش نہیں کیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی