سندھ کے وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان کو میئر بننے کی ضد تھی، 155کے مقابلے 130کی بنیاد پر میئر شپ پر حق جتایا گیا، پی ٹی آئی اراکین کو لانا ہماری ذمہ داری نہیں تھی، جماعت اسلامی سیاسی رواداری کا مظاہرہ کرے، دعوت دیتا ہوں شہر کی ترقی کیلئے مل بیٹھیں،انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی انتشار کا شکارہوئی، پی ٹی آئی والے یکجا نہیں ہوئے اور الزام پی پی پر لگایا جارہا ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کے میسجز موجود ہیں کہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا،سعید غنی نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان کو میئر الیکشن میں 30سے زائد ووٹ نہیں پڑے تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہیں، الزام لگ رہا تھا ہم نے ارکان کو اغوا کیا، کیا کسی کے اغوا کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی؟، ان کے صرف 3ارکان جیل میں ہیں، فردوس شمیم نقوی سمیت تینوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے لایا گیا، حالانکہ یہ ہماری ذمہ داری نہیں تھی،انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان ضد کے گھوڑے پر سوار تھے کہ میں نے میئر بننا ہے، جماعت اسلامی سیاسی روا داری کا مظاہرہ کرے، شہر کو تقسیم کرنے کے عمل کو روکا جائے، الیکشن کمیشن نے 15جون سے قبل تمام ممبران کا اجلاس بلایا، ہر پارٹی کی اپنی اپنی ذمہ داری تھی کہ 11بجے سے قبل ارکان کو اندر داخل کرواتی،صوبائی وزیر نے الزام لگایا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان کے کمر پر بیگ لگے ہوئے تھے جن میں ہنگامہ آرائی کا سامان تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ شہر کی ترقی کیلئے مل بیٹھیں،پیپلزپارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ 6یوسیز میں ری کانٹنگ کا ہم نے بھی خود کہا، الیکشن کمیشن نے ری کانٹنگ کروائی تو جماعت اسلامی نے مخالفت کردی، الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف تھا، میں نے کہا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان جیت گئے تو مٹھائی لے کر جاں گا، اب ہار گئے ہیں اب مٹھائی لے گیا تو مجھے ڈںڈے پڑیں گے،ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی تعصب کی بنیاد پر ترجیحات طے نہیں کیں، کوشش ہے شہر میں جو جو مسائل ہیں ان کو حل کریں، ہمارے 155 ووٹ تھے اگر جماعت کے 156ہوتے ہم خود ان کو میئر شپ کی آفر کرتے، 155کے مقابلے 130کی بنیاد پر میئر شپ پر حق جتایا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی