i پاکستان

پی ٹی آئی احتجاج سے نمٹنے کا مشن،جڑواں شہروں کو33مقامات سے نٹینرز لگا کر بندکردیاگیا ، پولیس کی بھاری نفری تعیناتتازترین

November 23, 2024

حکومت نے پی ٹی آئی کے آج 24نومبر کو احتجاج سے نمٹنے کیلئے پلان تیار کر لیا، جڑواں شہروں کو 33مقامات سے کنٹینر ز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیا گیا ، میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند ہو گی۔وفاقی دارالحکومت میں بس اڈے بھی بند کردیئے گئے جس سے شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں ریڈ زون جانے والے راستوں کو سیل کردیا گیا جبکہ اہم سرکاری عمارتوں پر رینجرز تعینات کردی گئی۔ اسلام آباد کی شاہراہوں کو مختلف مقامات سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ ڈی چوک میں رکھے گئے کنٹینرز پر بھی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ پولیس ، ایف سی ، پنجاب پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری ڈی چوک پر تعینات کردی گئی۔ جی ٹی روڈ سے اسلام آباد آنے والے راستے ٹی کراس پر کنٹینرز لگا دئیے گئے ہیں۔ ایکسپریس ہائی وے کھنہ پل کے مقام پر کنٹینرز لگا کر دونوں اطراف سے بند کیا گیا ہے۔ ایکسپریس وے آئی اے انٹری پربھی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ گولڑہ موڑ جی ٹی روڈ پر جانے والا راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ چھبیس چونگی پل اور اسلام آباد ائیرپورٹ جانے والا راستہ کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا جبکہ نیو مارگلہ روڈ کو ایک الیون کے مقام پر کنٹینرز سے سیل کردیا گیا۔ ایران ایونیو کو ڈی 12 کے مقام پر بند کیا گیا ہے جبکہ ایکسپریس وے کو سرینگر ہائے وے سے ملانے والا راستہ زیرو پوائنٹ سے بند ہے۔ فیض آباد سے اسلام آباد آنے والا راستہ بند کردیا گیا ہے۔ جی ٹی روڈ بھی مختلف مقامات سے بند ہے۔راولپنڈی میں بھی تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اڈے تاحکم ثانی بند رہیں گے جبکہ مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری اسلام آباد پہنچ چکی ہے ۔پنجاب سے 19 ہزار، سندھ سے 5 ہزار پولیس نفری شہر اقتدار پہنی ہے جبکہ آزاد کشمیر سے ایک ہزار، 5 ہزار ایف سی اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ گئے ، تمام نفری امن و امان کی صورتحال میں اسلام آباد پولیس کی معاونت کرے گی۔

دوسری جانب موٹروے تا حکم ثانی 8 مقامات سے بند کردی گئی۔حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق پشاور تا اسلام آباد اور لاہور تا اسلام آباد موٹروے بند ہو گی۔نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا کہ لاہور تا عبدالحکیم M-3 ،M-4 پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک اور M-11 سیالکوٹ سے لاہور تک بند رہے گی۔ علاوہ ازیں حکومت پنجاب نے 3 روز کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی، محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، حکومت پنجاب نے صوبے میں 3 دن کیلئے دفعہ 144 نافذ کی ہے، پابندی کا اطلاق ہفتہ 23 نومبر سے سوموار 25 نومبر تک ہو گا۔نوٹی فکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی اجتماع کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے 18 ویں اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی، دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔ ادھر پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بھی بند کردیئے گئے جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔لاہور سے دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا ہے، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیریئرز لگا کر بند کر کے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے بھی بند ہے، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں، لاہور رنگ بھی ٹریفک کے لئے بند ہے۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کردی جس کے پیش نظر بلوچستان میں دھرنے، ریلیوں اور جلسوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق چار سے زائد افراد کے اجتماع اور اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی ہے، پابندی کا اطلاق 15 روز کے لیے ہو گا، دفعہ 144 امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی