i پاکستان

پارلیمنٹ کی طرف سے کی گئی کسی آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا،اعظم نذیر تارڑتازترین

October 25, 2024

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف کوئی درخواست آئی تو وہ آئینی بینچ کے پاس ہی جائے گی،آئین میں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کے اختیار پر کوئی قدغن نہیں ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کو آئینی بنچ کا اختیار دیا گیا ہے، 26ویں آئینی ترمیم آئین کی منشا کے عین مطابق کی گئی ہے۔ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 239 میں آئین بنانے والوں نے پارلیمنٹ کو اختیار دیا ہے کہ وہ جو چاہے قانون بناسکتے ہیں اور پارلیمنٹ کی طرف سے کی گئی کسی بھی آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ آئین میں ترمیم کے پارلیمنٹ کے اختیار پر کسی طرح کی قدغن نہیں ہے، پارلیمنٹ دوتہائی اکثریت سے آئین میں کوئی ترمیم کرسکتے ہیں یا کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ ہم نے بڑی سوچ بچا رکے بعد آئینی ترمیم کی ہے۔ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشری میں اصلاحات کی گئی ہیں، تاکہ عدالتوں کو غیرسیاسی کیا جائے ، عدالتیں سیاست کی بجائے انصاف کریں۔عدالت عوام اور حکومت دونوں کو انصاف دے، عدالت ترمیم کو روکنے کیلئے اسٹے آرڈر جاری نہ کرے۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ 73 کے آئین میں بھی ججز کی تعیناتی کا اختیار صدر کے پاس تھا۔ بعد میں ایک فیصلے کے ذریعے عدلیہ نے اس میں اپنا حصہ بڑھایا اور پھر 19ویں ترمیم میں اس کا حلیہ بگاڑا گیا، پارلیمنٹ نے دباو میں آ کر اپنے اختیارات پر سمجھوتا کیا۔وزیر قانون نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف کوئی درخواست آئی تو وہ آئینی بینچ کے پاس ہی جائے گی۔ہم چاہتے ہیں عدالتیں تقسیم نہ ہوں، عدالتوں میں گروپس نہ بنیں۔ بہت سارے ممالک میں انتظامیہ ہی ججز کا تقرر کرتی ہے، ماضی میں چیف جسٹس کی تعیناتی صدر مملکت کے ہاتھ میں تھی۔ آئینی بنچ کوئی نئی چیز نہیں، عدالتوں میں بنچز پچا س سال سے چل رہے ہیں، عدالت کے اندر کئی بنچز بنے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں مل بھی جاتی ہیں تو بھی ان کی پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی نہیں بڑھ سکتی تھی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی