سینئر قانون دان فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ جو بل پاس ہوا آئین کے آرٹیکل 199کو استعمال کرتے ہوئے پاس کیا گیا ، آئین نے پارلیمان کو اجازت دی ہے سپریم کورٹ پر وسیجر سے متعلق قانون بنا سکتی ہے ، منگل کے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا قانون بل کی شکل میں ہی تھا کہ انہوں نے چیلنج کردیا ، پہلی بار ہوا کہ ایکٹ بنا ہی نہیں معطل کردیا گیا ، عدالت نے اپنی ذہانت میں اس بال کو معطل کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا کہ یہ عوامی اہمیت کا کیس ہے یا نہیں، اب یہ ایکٹ بن گیا ، دیکھنا ہوگا کہ اس سے عوام کو فائدہ ہورہا ہے یا نہیں ، عوام کو بل سے فائدہ نہیں ہورہا ہے تو آرتیکل 184کی مدد میں نہیں آتا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی