پاراچنار ٹل 15 ویں روز بھی ہر قسم ٹریفک اور آمد و رفت کیلئے بند ہونے کے باعث ضلع کرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہوگئی ہے اور سنگین صورتحال اختیار ہوگئی، روڈ بند ہونے کے باعث اشیا خوردونوش، تیل، ایل پی جی، سمیت ادویات کی قلت بڑھ گئی ہے۔تفصیل کے مطابق پارا چنار کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ضرورت کی چیزیں نہ ملنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے شہر میں آدھا کلو چینی بھی میسر نہیں۔ ٹیچر ایسوسی ایشن کے مطابق تیل کی عدم دستیابی کے باعث متعدد اسکولز بند ہوگئے ہیں اور جو کھلے ہیں اس میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے ۔علاوہ ازیں روڈ بندش کے باعث درجنوں افراد جنہوں نے پبلک سروس کمیشن ٹیسٹ پاس کیا تھا انکی انٹرویو ضائع ہوگئے۔ ادھر میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈی ایچ کیو کے مطابق اسپتالوں میں میڈیسن کی قلت پیدا ہوگئی ہے گزشتہ دو ہفتوں میں علاج نہ ملنے پر 3 افراد جان کی بازی ہار گئے۔باڈر حکام کے مطابق پاک افغان خرلاچی بارڈر پر بھی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ روڈ بند ہونے کی وجہ سے کسانوں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوگیا، ٹماٹر ، شلغم ، گوبھی ، اور دیگر سبزیوں کا سیزن ضائع ہوگیا۔سیکرٹری انجمن حسینیہ جلال حسین بنگش نے کہا کہ اگر حکومت نے 28 اکتوبر تک روڈ نہیں کھولا تو ہم پولیو مہم کا بھی بائکاٹ کریں گے، 28 اکتوبر کے بعد ہم نہ صرف پاکستان بلکہ پورے دنیا میں احتجاجی مظاہرے شروع کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ پیر کے دن ہم نے علامتی دھرنا بھی بٹھایا لیکن اسکے باوجود روڈ نہیں کھولا۔ ڈپٹی کمشنر کرم نے کہا کہ 12 اکتوبر کو کنوائی پر فائرنگ کے بعد سکیورٹی خدشات کے بنیاد پر روڈ بند کر دیا گیا ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی