پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر،انٹر نیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن ( آئی ٹی ایف سی) نے پاکستان کو تین سال میں 3 ارب ڈالر کی کموڈٹی فنانسنگ فراہم کرنے کا اعلان کردیا، فوری طور پر 269 ملین ڈالر کی براہ راست فنانسنگ کی جائے گی۔جاری اعلامیہ کے مطابق واشنگٹن میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی اسلامی تجارتی مالیاتی کارپوریشن (آئی ایف ٹی سی)کے وفد سے ملاقات ہوئی، اسلامک ٹریڈ کے سی ای او انجینئر ہانی سالم سنبول بھی ملاقات میں موجود تھے، وزیر خزانہ نے معاہدے کے تحت 3 ارب ڈالر کی کموڈٹی فنانسنگ کو سراہا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ قرض کی رقم آئندہ 3 سال میں فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں 27 کروڑ ڈالر پاکستان کو فراہم کئے جائیں گے۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس سلسلے میں حکومت کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور پاکستان کو تین سال کیلئے کموڈٹی فنانسکنگ فراہم کرنے مالی معاونت پر آئی ایف ٹی سی سے تشکر کا اظہا کیا ۔اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے اقتصادی اور کاروباری امور ایمی ہولمین سے بھی ملاقات کی۔ واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں پاک،امریکا اقتصادی شراکت داری کی اہمیت کو تسلیم کیا اور امریکی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں وزیر خزانہ نے زراعت، آئی ٹی، توانائی، اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کی نشاندہی کی اور امریکی کمپنیوں کو ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔واشنگٹن میں تھنک ٹینک سے خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومتی اخراجات میں کمی اور مختلف شعبوں میں اصلاحات کے حوالے سے پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں-انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپیہ مضبوط ہو رہا ہے اور ترسیلات میں بہتری آ رہی ہے۔
علاوہ ازیں واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور مختلف اہم شخصیات کے ساتھ متعدد ملاقاتوں میں وفاقی وزیر خزا نہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں جاری اصلاحات کا مقصد مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، ان اصلاحات میں محصولات میں اضافہ، غیر ضروری اخراجات میں کمی، توانائی کے شعبے میں بہتری، اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنا شامل ہے، حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے تاکہ مالیاتی خسارے پر قابو پایا جا سکے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی خطرات کا شکار ممالک کی مدد میں اضافہ کریں اور سماجی تحفظ کے اقدامات کو اپنے امدادی فریم ورک میں شامل کریں۔ انہوں نے قرضوں کی ادائیگی میں آسانی پیدا کرنے اور رعایتی قرضہ جات کے نظام کو مزید موثربنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ڈوئچے بینک اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سمیت مختلف بینکوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان کی معیشت، مالیاتی اصلاحات، اور بینک کے ساتھ شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے موسمیاتی مالیات، گرین بانڈز اور کاربن کریڈٹس کے مواقع پر بھی بات چیت کی۔ وفاقی وزیر خزا نہ سے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحسینی نے ملاقات میں پاکستان کے بیرونی کھاتوں میں متحدہ عرب امارات کی مسلسل حمایت، خاص طور پر اماراتی بینکوں کے کردار کو سراہا۔انہوں نے زراعت، آئی ٹی، اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کو نمایاں کیا اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کو ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔مجموعی طور پر، ان ملاقاتوں کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانا اور مالیاتی امداد کے حصول میں پیش رفت کرنا ہے۔ ان ملاقاتوں کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اقتصادی صورت حال میں بہتری لانا ہے، تاکہ مالیاتی امداد اور تعاون کو حاصل کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحسینی نے ملاقات کی اور دوطرفہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔وزارت خزانہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے پاکستان کے بیرونی کھاتوں میں متحدہ عرب امارات کی مسلسل حمایت، خاص طور پر اماراتی بینکوں کے کردار کو سراہا۔ وزیر خزا محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ولسن سینٹر میں پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک سال کے دوران معیشت کی بہتری کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے گئے ہیں، جن کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی میں کمی کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ان اصلاحات کا مقصد معاشی استحکام اور پائیداری کو یقینی بنانا تھا، جس کے لیے اہم اقتصادی اور انتظامی تبدیلیاں متعارف کروائی گئیں۔ انہوں نے پچھلے ایک سال کے دوران معیشت کی کارکردگی اور مختلف اصلاحات کا ذکر کیا، جن میں ٹیکس بیس کو وسیع کرنا، اخراجات میں کمی، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، سرکاری اداروں کی حکمرانی کو بہتر بنانا، کاروبار کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنا اور موسمیاتی استحکام کی کوششیں شامل ہیں۔معاشی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ان اصلاحات میں ٹیکس بیس کو وسیع کرنا شامل تھا تاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں اضافہ ہو سکے جبکہ اخراجات پر قابو پانے کے لیے سبسڈی میں کمی کی گئی۔توانائی کے شعبے میں بھی بہتری کے لیے اقدامات کیے گئے، سرکاری اداروں کی حکمرانی کو بہتر بنانے پر کام ہوا، کاروباری اداروں کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کی کوششیں کی گئیں اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے گئے تاکہ معیشت کو پائیدار بنایا جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی