مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور سینئرسیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو صدر ٹرمپ کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، حکومتی مذاکرات تونیٹ پریکٹس گپ شپ تھی، اصل مذاکرات بیک چینل ہو رہے ہیں ،مجھے امید کی کرن نظرآ رہی ہے، اگلے چند ماہ میں حالات سنبھل جائیں گے، ریلیف اور رہائی بھی ہو گی، اصل ایشوعمران خان کی گارنٹی کا ہو گا ۔ایک انٹرویو میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی سسٹم کوزنگ لگ گیا،ٹرمپ نے اس سسٹم کوجھنجھوڑ دیا، ڈونلڈٹرمپ کا صدربننا خوش آئند ہے،انہوں نے امریکا کی خامیوں کوبے نقاب کردیا ہے اور امریکا کی غلط پالیسیوں کوریورس کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومنتخب امریکی صدر جنگوں کوختم اورنئی جنگیں نہیں چھیڑے گا، ڈونلڈ ٹرمپ امریکن اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ نہیں، امریکن اسٹیبلشمنٹ کولڈ وارچاہتی ہے، امریکی سسٹم کوزنگ لگ گیا، ٹرمپ نے اس سسٹم کوجھنجھوڑ دیا۔ انکا کا کہنا تھا کہ امریکہ صدر پیوٹن کودشمن نہیں سمجھتا، جوبائیڈن کے دورمیں بھارت کوکھلی چھٹی ملی تھی، بھارت کی ساری پالیسیاں فیل ہوچکی ہیں، ایک لاکھ بھارتی میکسیکو بارڈر سے پکڑے گئے ہیں، نریندرمودی ٹرمپ کے آنے سے دبائو میں ہیں۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ کشمیرایشوپرڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا رول ادا کرنے کا کہا تھا، پاکستانی حکومت کو ان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر کھل کربات کی تھی۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کی نالائقی ہے کہ وہ 7ارب ڈالرکا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے، ماضی میں جب بھی امریکا سے کال آئی ہم لیٹ گئے، کال آنے سے پہلے وہ کام کر لینا چاہیے جو ہمارے مفاد میں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ غیرروایتی آدمی ہیں انہیں ہلکا نہ لیں، ان کی کی پالیسیاں اس کی اپنی سوچ کے مطابق ہوتی ہیں۔ مشاہد حسین سید نے پی ٹی آئی مذاکراتی کے حوالے سے کہا کہ حکومتی مذاکرات تونیٹ پریکٹس گپ شپ تھی، اصل مذاکرات بیک چینل ہو رہے ہیں، گیٹ نمبر چار اور804 میں زیادہ فرق نہیں ہے، مجھے امید کی کرن نظرآ رہی ہے، اگلے چند ماہ میں حالات سنبھل جائیں گے، ریلیف اور رہائی بھی ہو گی، اصل ایشوعمران خان کی گارنٹی کا ہو گا۔مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے دو گارنٹر ہو سکتے ہیں، ایک صدر ڈونلڈ ٹرمپ، دوسرا طیب اردوان ہوں گے، طیب اردوان کی پاکستان میں سب عزت کرتے ہیں، ان کے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی بڑے اچھے تعلقات ہیں، ترکیہ کے صدر طیب اردوان رول ادا کر سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی اورسیاسی چپقلش بڑھ رہی ہے، 2025میں ملک میں استحکام آجائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی