وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں پاکستان کی جامع ،سماجی ، معاشی اور صنعتی ترقی کی راہ ہموار کر دی گئی تھی مگر بعد میں آنے والی حکومت نے دانستہ معاشی تباہی کو فروغ دیا جس کی وجہ سے نہ صرف افراط زر اور مہنگائی بڑھی بلکہ ہمیں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کی کڑوی گولی بھی نگلنا پڑی۔ وہ آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے زیر اہتمام تاجروں اور صنعتکاروں کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی ، وفاقی سیکرٹری حضرات اور اعلیٰ بیوروکریسی نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے ملک کی معاشی ترقی میں فیصل آباد کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ یہاں کی بزنس کمیونٹی نے برآمدات بڑھانے کے ساتھ ساتھ سماجی خدمت کے شعبہ میں قابل قدر کام کیا ہے اور یہ دین اور دنیا دونوں کمانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی میں برآمدات کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور اس شعبہ میں سب سے بڑا حصہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ڈال رہا ہے۔ بجلی اور گیس کے نرخوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خارجی عوامل نے ہمارے اختیارات کو بھی محدود کر دیا ہے اور ہمیں سختی سے منع کر دیا گیا کہ ہم سبسڈی نہ دیں۔ گیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے اِس لئے اس مسئلہ کو بین ا لصوبائی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی خود مختاری ناگزیر ہے اور برآمدات بڑھا کے ہی ہم عزت و وقار سے زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے درآمدات اور برآمدات کے بڑھتے ہوئے فرق پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اِس کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے مگر گندم اور کپاس کی درآمد ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے خصوصی پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت '' Do or Die'' کا مرحلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 12 اگست سے پہلے حکومت چھوڑ دیں گے اِس کے بعد نگران حکومت آئے گی جس کی زیر نگرانی عام انتخابات ہوں گے اور اس کے نتیجہ میں مینڈیٹ کے ساتھ جو حکومت بنے گی وہ آئندہ حکمت عملی طے کرے گی۔
ایل سی نہ کھلنے کی شکایت کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے درآمدات کو کنٹرول کرنا پڑا۔ شمسی توانائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں اِس منصوبے پر کام شروع ہو گیا تھا جبکہ پہلا سولر پارک بہاولپور میں لگایا گیا مگر بعد میں آنے والی حکومت نے قومی مفاد کے اِن منصوبوں پرکام روک دیا ۔ اگر ہم اس راستے پر چلتے تو آج لوگوں کی بڑی تعداد شمسی توانائی سے فائدہ اٹھا رہی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب بھی سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری اور پن بجلی بارے پالیسی واضع کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اِن منصوبوں میں کسی نے کرپشن کی تھی تو اِس کی رو ک تھام کیلئے شفاف نظام تشکیل دیا جا سکتا تھا مگر اِس کی آڑ میں ملک کی مجموعی ترقی کو نقصان پہنچانا وطن عزیز پر ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دور میں دس ہزار میگا واٹ بجلی باہر سے لیکر آرہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی مختلف ملکوں کی حکومتیں یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں مگر اِس کیلئے سیاسی استحکام نا گزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں شمسی توانائی اور دیگر متبادل ذرائع کیلئے ونڈ ملز بھی لگائی جا سکتی ہے جس کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔سیف سٹی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت نے اِس کی منظوری دے دی تھی مگر اس کو کیوں مکمل نہیں کیا گیا یہ سوال آپ لوگوں کو گزشتہ حکومت سے کرنا چاہیے تھا۔ فیڈمک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ صنعتیں لگانے کیلئے حکومت کو کمرشل قیمت کی بجائے طویل المدتی لیز پر زمین دینی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں پہیہ الٹتا چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل سی کھلوانے کی بھی ہر ممکن کوششیں کیں لیکن سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے آئی ایم ایف کی طرف سے بعض پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ تاہم اب یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیسے درختوں سے نہیں لگتے ۔ آئی ایم ایف کے معاہدے سے ہمیں سانس لینے کی مہلت مل گئی ہے تاہم ہمیں اِس موقع سے فائدہ اٹھا کے معیشت کو ٹھوس اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک خود دار قوم کی حیثیت سے ہم قرضوں پر زندہ نہیں رہ سکتے اِس لئے ہمیں اس مرحلہ پر قومی معیشت کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کے وطن عزیز کے معاشی استحکام کیلئے جدوجہد کرنا ہو گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جیسے ہی مالیاتی گنجائش نکلی آئی ایم ایف کی پابندیوں کے اندر رہتے ہوئے بزنس کمیونٹی کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام 1991ء میں لیا تھا مگر ہم ہر تین سال بعد آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہو گی کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو اور ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈال دیا جا ئے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی زوم پر میٹنگ میں شرکت کی اور کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق کی قیادت میں بزنس کمیونٹی نے انتہائی مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر خرم طارق کی خدا داد صلاحیتوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ہم نے بجٹ سے پہلے اور بجٹ کے بعد بزنس کمیونٹی کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کی کوشش کی۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر خرم طارق کا رد عمل بھی انتہائی مثبت تھا مگر بعد میں خارجی عوامل کی وجہ سے بجٹ میں ناگزیر تبدیلیاں کرنا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بارے میں پہلے وضاحت کر دی گئی ہے تاہم ری فنڈ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے وہ فیصل آباد کی بزنس کمیونٹی سے الگ میٹنگ کریں گے۔ پٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر انہوں نے گیس کی قیمت کم کرنے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں ۔ ففٹی ففٹی کا فارمولا منظور کر لیا گیا ہے جس کے تحت صنعتکار نومبر تک کی منصوبہ بندی کر سکیں گے۔ اِس دوران انھیں 50فیصد مقامی گیس اور پچاس فیصد ایل این جی مکس کر کے دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سستی گیس کیلئے آذربائیجان سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ کل سے ہر ماہ سپاٹ ریٹ پر ایل این جی کے کارگو آنا شروع ہو جائیں گے جس سے گیس کی قیمتیں کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قطر سے 200ایم ایم ایف سی گیس کے معاہدے 13ڈالر پر کئے تھے۔ جبکہ اس وقت سپاٹ ریٹ 7/8ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت خود قطر سے ایل این جی سپاٹ ریٹ پر نہیں خرید سکتی اِس لئے صنعتکاروں کو اپنی ضرورت کیلئے قطر سے سپاٹ ریٹ پر ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جسے حکومت اس درآمدی گیس کو ان کے دروازے تک پہنچائے گی۔ تاہم اس گیس کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ فیصل آباد ملک کا واحد نان گریژن او ر آگینک سٹی ہے جس نے تیزی سے ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل ملک کی سیاسی او رمعاشی صورتحال انتہائی مخدوش تھی تاہم موجودہ حکومت نے انتہائی جانفشانی سے کام کیا اور اب ہمیں سانس لینے کی گنجائش مل گئی ہے۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ہم اس سہولت کاکس طرح اور بروقت فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ سب کچھ اچھا نہیں لیکن بہت سی اچھی چیزیں بھی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ملک کے عین وسط میں واقع ہے ۔ یہ ملک کا سب سے بڑا صنعتی اور ریونیو جنریشن کے حوالے سے دوسرا بڑا شہر ہے یہاں ملک کی سب سے بڑی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کی گئی جس کا مجموعی رقبہ 10ہزار ایکڑ ہے۔ مگر بدقسمتی سے 15سالوں میں اِس کا صرف 19فیصد ترقیاتی کام مکمل کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا ۔ سیف سٹی کا منصوبہ زیر التواء ہے۔ اسی طرح فیصل آباد سے چھوٹے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں۔ مگر یہ شہر اس سہولت سے بھی محروم ہے۔ انہوں نے ایم فور کو بھی دو لین سے تین لین کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تیسری لین کی بنیادیں پہلے ہی مکمل ہیں جبکہ اس سے صرف اپر ٹاپ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کو آپ کی توجہ کی ضرورت ہے تاکہ یہاں ٹھوس بنیادی ڈھانچہ مہیا کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے مقامی انتظامیہ سے ملکر شہر کی خوشحالی کیلئے ہر ممکن کوششیں کی ہیں جبکہ ہم اس شہر کو اب ٹیکسٹائل سٹی کے ساتھ ساتھ سائبر آباد بنانا چاہتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ آپ نے بھی یہاں آئی ٹی یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا مگر تاحال اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے چیمبر اور حکومت کے درمیان آہنی پر دہ حائل تھا تاہم جب یہ ہٹا تو پھر ہم نے انتہائی قابل عمل پری اور پوسٹ بجٹ سفارشات پیش کیں۔ انہوں نے حکومت کا شکریہ ادا کیا جس نے ہماری خدمات کے اعتراف میں پہلی بار فیصل آباد چیمبر کو بزنس بارے Anomaly committee کا سربراہ بنایا۔ انہوں نے فیصل آباد کی سماجی خدمات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اب فیصل آباد چیمبر اس شہر کو ''شہر اخواہ'' بنانا چاہتا ہے اور اس سلسلہ میں ہماراسلوگن ہے کہ مزدور کا بچہ مزدور نہیں ہوگا اس مقصد کیلئے ہم نے انتظامیہ سے ملکر لیبر ویلفیئر سکولوں میں بہترین سہولتیں مہیا کی ہیں جس کی وجہ سے اُن کا نتیجہ نجی سکولوں سے بہت بہتر ہے۔ ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر کو ملک کی سب سے بڑی فلڈ ریلیف کمپین چلانے کا بھی منفرد اعزاز حاصل ہے۔ ڈاکٹر خرم طارق نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ملک جلد مشکلات سے نکل آئے گا اور اس سلسلہ میں ہم ملکر جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آخر میں ڈ اکٹر خرم طارق نے وزیر اعظم کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔ تقریب میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ اور دیگر وفاقی سیکرٹریوں کے علاوہ سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد، نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، میاں محمد ادریس ، ڈویژنل کمشنر محترمہ سلوت سعید سمیت دیگر سرکردہ کاروباری شخصیات اور اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی